سائفر کیس: عمران خان کیخلاف باقاعدہ ٹرائل کا آغاز، سرکاری گواہان کے بیانات ریکارڈ نہ ہوسکے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سائفر گمشدگی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف باقاعدہ ٹرائل کا آغاز ہوگیا ہے، استغاثہ کے 5 گواہان بھی عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم کی گئی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی۔ اس سلسلے میں ایف آئی اے حکام سرکاری گواہان کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
سائفر کیس میں استغاثہ کے 5 گواہان بھی عدالت پیش کیےگئے جن میں نادر خان، عمران ساجد، محمد نعمان، شمعون قیصر اور فرخ عباس شامل ہیں تاہم ان گواہان کے بیانات ریکارڈ نہیں کیے جا سکے۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ضمانت اور اخراج مقدمہ کی درخواستیں زیرسماعت ہیں جب کہ پراسیکیوٹر نے عدالت سے کہا کہ فیصلہ آنے تک گواہان کے بیانات ریکارڈ نہ کئے جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ کاحکم امتناع نہ ہوا تو آئندہ سماعت پر گواہان کا بیان ریکارڈ کریں گے۔
عدالت نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
سماعت سے قبل اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیشل پراسکیکیوٹر شاہ خاور نے کہا کہ مجموعی طور پر 28 ہیں جن میں سے بیان ریکارڈ کرانے کے لئے 5 گواہان کو لایا گیا ہے۔
ایک سوال پر شاہ خاور کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان وعدہ معاف گواہ نہیں بلکہ معمول کے گواہ ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ کر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا، اور شاہ محمود نے اس جرم میں ان کی معاونت کی۔