سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس، جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت کا معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت بھیجی گئی تھیچیف جسٹس فائز عیسی نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس طلب کیا تھا۔
آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کونسل اجلاس ہوا۔اجلاس کونسل میں ججز کیخلاف زیر التواء شکایات پر غور کیلئے طلب کیا گیا تھا، جوڈیسل کونسل میں جسٹس سردار طارق جسٹس اعجاز الااحسن جسٹس امیر حسین بھٹی جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔ اس سے قبل سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنسز پر جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنی رائے دی تھی۔
سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنسز جسٹس سردار طارق کو بھجوائے تھے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں 10 ریفرنسز دائر کیے گئے تھے، جن میں مالی بیضابطگی پر کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے بطور چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل ریفرنس اسکروٹنی کیلیے ممبر کمیٹی کو بھجوایا تھا تاہم اب ذرائع نے بتایا کہ جسٹس سردار طارق مسعود نے ریفرنسز پر اپنی قانونی رائے دے دی۔
23 فروری کو میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس بھجوایا گیا تھا جس میں سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلخانہ کی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ریفرنس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں، اور ان فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ، گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلے کا پلاٹ، سینٹ جون پارک لاہور کینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ اور گوجرانوالہ الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالہ ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنے کے لیے کی گئی، پہلے گھر کی مالیت47 لاکھ پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ ظاہرکی گئی۔اس سے قبل آڈیو لیکس کے معاملے پر پاکستان بار کونسل کی زیر قیادت تمام بار کونسلز نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔