برانچ لیس بینکاری کی ہر ٹرانزیکشن کی بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار
کراچی(قدرت روزنامہ)اسٹیٹ بینک نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو سرمائے کی فراہمی کے خدشات کی روک تھام کیلیے مالیاتی اداروں کو برانچ لیس بینکاری کی خدمات کی فراہمی کے لیے کنٹرول کو مضبوط بنانے کی ہدایت کردی ہے۔
جاری کردہ سرکلر لیٹر نمبر 20 کے ذریعے برانچ لیس بینکاری سے متعلق ریگولیشنز کو مزید سخت کردیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک نے برانچ لیس بینکاری کی خدمات فراہم کرنے والے مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ 31 جنوری 2024سے برانچ لیس بینکنگ ایجنٹس کے ذریعے رقوم بھجوانے اور وصول کرنے والے اکاؤنٹ یا والٹ ہولڈرزکی بائیو میٹرک ویریفکیشن کی جائے۔
اس مقصد کے لیے ملک بھر کے برانچ لیس بینکنگ ایجنٹس پر بائیومیٹرک ڈیوائسز نصب کی جائیں اور اس ضمن میں دہشت گردی کے لیے سرمائے کی فراہمی کے لحاظ سے ہائی رسک علاقوں کو ترجیح دے جائے۔
مالیاتی اداروں کو برانچ لیس بینکاری کی خدمات سے متعلق تمام قسم کے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئرز بھی اپ گریڈ کرتے ہوئے کنٹرول کو مضبوط بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مالیاتی اداروں کو برانچ لیس بینکاری کے ٹرانزیکشن کی خود کار نگرانی کے لیے آٹو میٹڈ ٹرانزیکشن مانیٹرنگ سسٹم کو مضبوط بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے تاکہ کسی بھی مشکوک غیرمعمولی یا ماضی کے ٹریک ریکارڈ سے ہٹ کر کیے جانے والے ٹرانزیکشن کی فوری نشاندہی عمل میں لائی جاسکے۔
اسٹیٹ بینک نے مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ معمول سے ہٹ کر زائد مالیت کی رقوم کی منتقلی کے لیے ہونے والے ٹرانزیکشنز کی اے ایم ایل ایکٹ 2010کے تحت مشکوک ٹرانزیکشن کی رپورٹ مرتب کی جائے اور انفرادی سطح پر تمام برانچ لیس بینکنگ ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مرتب کیا جائے تاکہ متعلقہ قانون کے تحت ہونے والی کسی کرمنل انویسٹی گیشن کے لیے مہیا کیا جاسکے۔