غیر قانونی بھرتیوں کا کیس: پرویز الہٰی کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)لاہور کی مقامی عدالت نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کے مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے اینٹی کرپشن کی درخواست مسترد کردی، عدالت نے پرویز الہٰی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر واپس جیل بھیج دیا۔
اینٹی کرپشن حکام نے پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں گرفتار سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عامر رضا بیٹو نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت اینٹی کرپشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پرویز الہٰی کے ایک گھر سے 41 لاکھ ریکور کیے جبکہ دوسرا گھر گجرات ہے وہاں سے بھی ریکوری کرنی ہے اور پرویز الہی کا موبائل بھی برآمد کرنا ہے لہذا عدالت تفتیش مکمل کرنے کے لیے مزید 10 روز کا جسمانی ریمانڈ دے۔
پرویز الہٰی خود روسٹرم پر آئے اور بیان دیا کہ حلف اٹھا کر کہتا ہوں کہ کوئی ریکوری نہیں ہوئی، انہوں نے جھوٹ بولنے کا وطیرہ بنا لیا ہے۔
پرویز الہی کے وکیل نے بھی جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور دلائل دئیے کہ پنجاب اسمبلی میں بھرتیاں میرٹ پر کیں گئیں، امیدواروں کا او ٹی ایس سے ٹیسٹ ہوا اور نتائج کی روشنی میں انٹرویو کیے گئے۔ پرویز الہی کا ان بھرتیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تاہم شام کو جوڈیشل مجسٹریٹ عامر رضا بیٹو نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے پرویز الہی کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں چودہ روز جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پرویز الہی کو ایڈیشنل سیشن کے حکم پر 26 اکتوبر کو اینٹی کرپشن ہیڈکوارٹر لاہور منتقل کیا گیا تھا۔ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پرویزالہیٰ کو واپس اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا۔
پیشی کے موقع پر سابق وزیر اعلی نے غیر رسمی گفتگو میں چیف الیکشن کمشنر سے الیکشن کی تاریخ دینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ کب سے سن رہے ہیں کہ الیکشن ہوں گے لہذا اب تاریخ بھی دے دیں۔