سرمایہ کاری بورڈ کی سیکریٹری فرینہ مظہر عالمی بینک کے فیصلے پر بیان میں پراعتماد تھی اور انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اصلاحات کے لیے جو کام بی او آئی کر رہا تھا وہ مستقبل کی نقشہ سازی کے عمل میں ایک بہتری فراہم کرے گا . عالمی بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ممالک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے ماحول کا اندازہ لگانے کے لیے نئے نقطہ نظر پر کام کریں گے . گزشتہ ماہ بی او آئی نے عالمی بینک گروپ کے تعاون سے ساتویں ''ریفارم ایکشن پلان''کا آغاز کیا تھا جس میں کمپنی کی ریگولرائزیشن کے قوانین میں بہتری، بجلی کی فراہمی، ٹیکس کے ضوابط، تجارت کے ضوابط، قرض دہندگان کے حقوق، جائیداد میں بہتری کے حقوق اور عدالتی کارکردگی وغیرہ پر غور کیا گیا تھا، مذکورہ نکات میں بہتری معاشی ترقی کی رفتار میں اہم کردار ادا کرتے ہیں . مرکزی اصلاحات کا نفاذ بی او آئی اور وفاقی و صوبائی اداروں کی مشترکہ کاوشوں کا نتیجہ ہے جس سے نجی شعبہ جات کی دہائیوں پرانی شکایتیں حل ہوئی ہیں . اصلاحات میں سب سے قابل توجہ پنجاب میں کمرشل کورٹ کا اعلان ہے، سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا اقدام 1000 کے بجائے 180 دن پر لے آنے کی قرار داد سے متنازع بن گیا تھا . اسی طرح پاکستان 10 مقامات پر مراعات حاصل کرنے والوں میں شامل ہوگیا ہے جو عالمی سطح پر انفرادی سند کے نظام کی پیشکش کرتا ہے، انفرادی سند کے لیے ایس ای سی پی پورٹل پر درخواست دی جاسکتی ہے . اراضی ریکارڈ کی ڈیجیٹل الائزیشن ایک اور تاریخی اصلاح ہے جو جیوگرافیکل انسپکشن سسٹم متعارف ہونے سے عملی انسپکشن ختم ہوجاتی ہے . عالمی بینک نے اپنے بیان میں کہا کہ جون 2020 کی داخلی رپورٹ میں ڈوئنگ بزنس 2018 اور 2020 میں اعدادو شمار کی بے ضابطگیوں کے بعد بینک انتظامیہ نے آئندہ''ڈوئنگ بزنس رپورٹ''روکنے کا فیصلہ کیا تھا، رپورٹ اور طریق کار کے آڈٹ اور جائزے سیریز شروع کردی تھی . بینک کا فیصلہ 16 صفحات کی تحقیقاتی رپورٹ پر مشتمل ہے جو بتاتی ہے کہ 4 ممالک نے2017 اور 2018 کی رپورٹ میں اپنی رینکنگ بڑھانے کے لیے ہیراپھیری کی ہے . رواں سال جنوری میں عالمی بینک نے اندرونی حالات کاجائزہ لینے کے لیے بینک میں تحقیقات شروع کی تھی جس سے سال 2018 اور 2020 کی بزنس رپورٹ میں اعدادوشمار کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی میں مدد ملی تھی . . .
لاہور(قدرت روزنامہ)عالمی بینک کے ''ڈوئنگ بزنس رپورٹ''جاری نہ رکھنے کے فیصلے نے پاکستان کو پریشان کردیا،پاکستان آئندہ رپورٹ میں رواں سال کے موجودہ 108 ویں درجے سے 75 ویں درجے میں بہتری کے لیے بڑی چھلانگ کیلئے پر امید تھا . میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان نے کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کرنے سے متعلق عالمی درجہ بندی میں 39 درجے ترقی کرکے 108ویں مقام پر پہنچ گیا ہے، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے ذریعے کمپنیوں کی رجسٹریشن 63 فیصد ترقی ظاہر کرتی ہے اور 99 فیصد رجسٹریشنز آن لائن کی گئی ہیں جن میں
سے 45 فیصد کو اسی دن رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا تھا .
متعلقہ خبریں