بھارتی بولرمحمدشامی گراؤنڈ میں سجدہ کیوں نہ کر سکے، ان کیساتھ کیسا سلوک کیاجانا چاہیے ؟انصار عباسی نے” مشورہ” دے ڈالا
اسلام آباد(قدرت روزنامہ)بھارتی بولرمحمدشامی گراؤنڈ میں سجدہ کیوں نہ کر سکے، ان کیساتھ کیسا سلوک کیاجانا چاہیے ؟ سینئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے” مشورہ” دے ڈالا ۔ “جیو ” میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان “شامی سے ہمدردی، رضوان پر فخر” میں انصار عباسی نے لکھا کہ چند دن قبل بھارت کرکٹ ٹیم کے مسلمان بالر شامی نے ورلڈ کپ کے ایک میچ میں بہترین باؤلنگ کی اور 5وکٹ حاصل کیے۔ پانچویں وکٹ لیتے وقت شامی نے خوشی میں پہلے آسمان کی طرف دیکھا اور پھر سجدہ کرنے کی خاطر بیٹھا لیکن فوری رک گیا اور سجدہ نہ کیا۔ اس پر سوشل میڈیا میں شامی کی وڈیو اور تصاویر کو شیئر کیا گیا اور سوال اُٹھائے گئے کہ مودی کے بھارت میں ایک مسلمان کھلاڑی خوشی میں میدان میں سجدہ بھی نہیں کرسکتا۔پھر پاکستان نے نیوزی لینڈ کو ہرا دیا جس میں فخر زمان کی بیٹنگ کا بہت اہم کردار تھا۔ فخر زمان نے سنچری مکمل ہونے پر میدان میں سجدہ شکر ادا کیا۔ ورلڈ کپ کے ایک پہلے میچ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر اورسٹار بیٹسمین رضوان نے بھی جب سنچری بنائی تو سجدہ کیا۔ فخر اوررضوان کا حوالہ دے کر کچھ لوگوں نے شامی کی تصویر شیئر کی اور اُنہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔یہ سب پر ظاہر ہے کہ شامی خوشی میں سجدہ کرنا چاہتا تھا لیکن سوال ہے کہ اُس نے ایسا کیوں نہیں کیا؟ اُس کی سب سےبڑی وجہ مودی اور ہندوتوا کا وہ بھارت ہے جہاں مسلمان بہت مظلوم ہیں، اُن پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں، اُن پر اسلام کو چھوڑ کر ہندو بننے کا دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ گویاایک ایسے ملک میں جہاں مسلمانوں کو مسلمان ہونے پر ہر قسم کے ظلم اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہاں کے مسلمان ہماری ہمدردی اور سپورٹ کے مستحق ہیں۔
اپنے بلاگ میں انصار عباسی نے لکھا کہ شامی بھارت میں رہنے والے مظلوم مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہو سکتا ہے وہ سجدہ کرنے سے اس لیے رک گیا ہو کہ اگر وہ میدان میں سجدہ کرے گا تو پھر ہندو شدت پسند اس کا جینا حرام کر دیں گے۔ کچھ عرصہ قبل پاکستان کے ساتھ بھارت کے ایک کرکٹ میچ میں شامی کی باؤلنگ پر پاکستان نے کافی سکور کیا اور وہ میچ بھارت ہار گیا جس پر شامی کو مسلمان ہونے پر بھارتیوں نے طعنے دیئے، دھمکیاں ملیں اور اُس کی سوشل میڈیا پر بے پناہ ٹرولنگ کی گئی۔ بھارتی فلم انڈسٹری کے بڑے مسلمان اداکار بھی اگر کوئی ایسی بات کر جائیں جو پاکستان کی کسی بھی طرح حمایت میں چلی جائے تو اُنہیں بھی طعنہ دیئے جاتے ہیں اور بھارت چھوڑ کر پاکستان جانے کا کہا جاتا ہے۔
اپنے بلاگ کے آخر میں انصار عباسی نے لکھا کہ بھارت کو ہندوتوا سوچ نے اپنی گرفت میں جکڑ لیا ہے جس کا سب سے بڑا شکار مسلمان ہیں۔ بھارتی مسلمان بہت مظلوم ہیں اور اُن کی مظلومیت کو ہمیں سمجھنا چاہیے، اُن کی ہر ممکن مدد کرنی چاہیے اور دنیا میں بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اُٹھانی چاہیے۔ شامی ہماری ہمدردی کا مستحق ہے نہ کہ تنقید کا۔ اس موقع پر ہمیں اپنی آزادی اور پاکستان کی نعمت پر لاکھ لاکھ شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہم ایک آزاد ملک میں پیدا ہوئے جو اسلام کے نام پر بنا اور اسی وجہ سے پاکستان میں پیدا ہونے والا مسلمان بھارت میں لاکھوں شائقین کے درمیان کرکٹ میدان میں بغیر کسی خوف کے سجدہ شکرادا کرتا ہے۔یہاں میں ایک خبر کے بارے میں بھی بات کرنا چاہوں گا۔ پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹسمین رضوان نے ورلڈ کپ میچ میں سنچری بنائی جس پر اُنہیں پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔ اپنے ایک ٹویٹ میں اس میچ میں پاکستان کی جیت کو رضوان نے غزہ اور مظلوم فلسطینیوں کے نام کیا۔ اطلاعات ہیں اس ٹویٹ کو ڈیلیٹ کروانے کے لیے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے کچھ لوگ جو اس پر بڑے ناراض تھے نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ یہ معاملہ اُٹھایا۔ رضوان نے ہر قسم کے دباؤ کے باوجود اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے سے انکار کر دیا۔ کیا یہ حقیقت ہے کہ رضوان پردباؤ ڈالنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی کوئی کردار ادا کیا؟