افغانستان جانے کے لیے پاسپورٹ لازمی قرار دینے کے خلاف چمن بارڈر پر احتجاج جاری


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کو عوام سے کیے ہوئے وعدے پر قائم رہنا چاہئیے جس کی رو سے کوئٹہ اور چمن سے تعلق رکھنے والے افراد کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ دکھا کر افغانستان میں داخل ہو سکتے ہیں۔ ریاستیں ایک تحصیل دار کی جانب سے کیا گیا وعدہ یا فیصلہ بھی ریاستی فیصلہ و وعدہ تسلیم کرتی ہیں جبکہ مذکورہ عہد تو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے افغان حکام کے ساتھ کیا تھا۔
محمود خان اچکزئی نے چمن بارڈر کوئٹہ میں ایک بڑے احتجاجی دھرنے سے خطاب کیا۔ چمن بارڈر اور ڈیورنڈ لائن کے اس طرف قبائل اور تاجر ہزاروں کی تعداد میں بارڈر لائن پار کرنے کیلئے حکومت پاکستان کی طرف سے حالیہ پاسپورٹ کی شرط کے خلاف پچھلے 17 دنوں سے مسلسل احتجاجی دھرنا دے رہے ہیں۔
8 2 300x74
محمود اچکزئی نے کہا کہ اس معاہدے کے مطابق ڈیورنڈ لائن کے پاکستانی جانب رہنے والے لوگ جو کوئٹہ سے چمن تک اور افغانستان میں بڑے قندهار کے تاریخی علاقوں کے لوگ اپنے قومی شناختی کارڈ کے ذریعے بارڈر لائن کراس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے تاریخی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی راج کے زمانے سے آج تک سرحد کے دونوں اطراف کے عوام کو آزادی سے بارڈر لائن پار کرنے کی آزادی و حق حاصل تھا۔ غیر معقولانہ نوآبادیاتی جبری تقسیم نے حتی کہ خاندانوں کو تقسیم کر دیا تھا، ایک خاندان کا گھر اس طرف جبکہ حجرہ دوسری طرف رہ گیا۔ آج بھی ایک قبیلے کی آدھی زرعی زمین و چراگاہ اس طرف اور آدھی اُس طرف ہے۔ ایسی صورت حال میں پاسپورٹ پر سفر کرنے کی پابندی بلا جواز اور غیر انسانی ہے۔
8 1 5 300x76
اچکزئی نے اعلان کیا کہ چمن کے لوگوں کا احتجاج جائز مطالبات تسلیم ہونے تک نہ صرف جاری رہے گا بلکہ اسے پختون علاقے کے دیگر حصوں تک بھی پھیلایا جائے گا۔ سرحدی تجارت کے موضوع پر بات کرتے ہوئے انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ تجارتی اشیا کی تو پاکستانی ہوائی اڈوں کے گرین چینلز کے ذریعے اجازت ہے لیکن وہ چمن راستے سے لانا ممنوع ہیں۔ آخر یہ امتیاز کیوں؟
انہوں نے شرکا سے کہا کہ وہ اپنی جدوجہد کو پر امن سیاسی طریقے سے جاری رکھیں، خاص طور پر کسی خاص نسل یا برادری کو نشانہ بنانے والے توہین آمیز تبصروں اور نعروں سے دور رہیں۔ اچکزئی نے مزید کہا کہ مذہبی و نسل ہم آہنگی انسانی تہذیب اور شائستگی کی علامت ہے جو پختون روایات کا جزو لاینفک بھی ہے۔ اس روایت پر عمل کرنا ہم سب پر لازم ہے۔