کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر جام کمال نے کہا ہے کہ صوبے اور مرکز میں آنیوالی حکومتوں کو طے کرنا ہوگا کہ بلوچستان سے کرپشن کا خاتمہ اور گڈ گورننس کا قیام عمل میں لانے کیلئے قانون سازی کو ترجیح دیتے ہوئے پالیسیوں کا از سرنو جائزہ لیکر ا±ن میں وقت اور حالات کے مطابق تبدیلی کرکے وسائل کو لوگوں کی بہتری اور معاشی استحکام کیلئے بروئے کار لانے کیلئے قانون کے مطابق سہولیات فراہم کرنا ہونگی تاکہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو یقینی بناتے ہوئے مختلف شعبوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرکے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت لوگوں کی بہتری کیلئے کام کیا جاسکے بلوچستان عوامی پارٹی کے قیام کا تجربہ مرکزی قیادت کے فقدان کی وجہ سے بری طرح ناکام رہا کیونکہ کوئی بھی منتخب نمائندہ یا عہدیدار پارٹی ڈسپلن کی پاسداری نہیں کرتاوفاقی پارٹیوں میں رہتے ہوئے ڈسپلن کی پاسداری کرنا ہوتی ہے کیونکہ فیصلے مرکزی قیادت کرتی ہے ،،آن لائن،، سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جام کمال کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں لوگوں کو پبلک پرائیویٹ شعبے میں روزگار کی فراہمی کیلئے ہمیں اپنی پالیسیوں میں وقت اور حالات کے مطابق تبدیلی لاکر بیرونی سرمایہ کاروں کو قانون کے تحت سرمایہ کاری کیلئے مواقع فراہم کرکے صوبے میں روزگار کے ذرائع پیدا کئے جاسکتے ہیں اور آنیوالے دور کو مد نظر رکھتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے کیلئے جدید ٹیکینکل اداروں کا قیام عمل میں لاکر ہنر مند افرادی قوت تیار کرکے سی پیک اور گوادر پورٹ کی افادیت کے ثمرات سے اپنے لوگوں کو مستفید کرایا جاسکتا ہے تمام منتخب نمائندوں کو ذاتی اور گروہی مفادات کی بجائے اجتماعی مفاد کو ترجیح دینا ہوگی آنیوالے انتخابات کے بعد بننے والا وزیراعلیٰ اور وزرائ اپنی کارکردگی کوثابت کرکے عہدوں پر رہینگے 7انتظامی محکموں اور عہدیداروں کو ا±نکی ذمہ داری کے مطابق کام لیکر لوگوں کے 95فیصد مسائل کے حل کو ممکن بنایا جاسکتا ہے ایک سوال کے جواب میں ا±نکا کہنا تھا کہ آنیوالے انتخابات میں میں صوبائی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کا خواہاں ہوں کیونکہ صوبائی حلقے کے انتخاب کی وجہ سے منتخب نمائندہ اپنے حلقے کے لوگوں کے ساتھ غم اور خوشی میں شریک رہ سکتا ہے قومی اسمبلی میں جاکر حلقہ بڑا ہونے کی وجہ سے اپنے لوگوں سے دور رہتا ہے تاہم ہوسکتا ہے کہ میں قومی اور صوبائی اسمبلی کا بھی الیکشن لڑوں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں لیکن پالیسیوں میں ابہام کی وجہ سے سرمایہ کاری میں رکاوٹ ہے اسلئے پالیسیوں کو وقت اور حالات کے مطابق دنیا کے ساتھ چلنے کیلئے تبدیلی ناگزیر ہے اگر ہم نے کرپشن پر قابو پاکر گورننس کو بہتر بنانا ہے تو اسکے لئے ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنر،تحصیلدار،ایس ایچ او ،ایکسین ،ڈی ایچ او،ڈی ای او سے ا±نکے فرائض کی بجائ آوری کو یقینی بناکر سروس اسٹریکچر کے ڈھانچے کو بہتر بنادیا تو کوئی وجہ نہیں کہ لوگوں کے 95فیصد مسائل حل نہ ہوسکیں اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو یقینی بناتے ہوئے پی ایس ڈی پی پر خرچ ہونیوالے 3سو ارب روپے میں سے صرف 40ارب روپے ہریونین کونسل تک فنڈز کی فراہمی یقینی بناکر کونسلرز کے ذریعے لوگوں کو بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں تو نتیجہ سب کے سامنے ہوگا اور مانیٹرنگ کا سسٹم موثر بناتے ہوئے آٹومیشن اور ڈیجٹلائزیشن کی جانب جاکر 40فیصد لوگ محکموں میں کام کرتے ہیں اور 60فیصد فارغ رہ کر مفت میں مراعات حاصل کرتے ہیں اسٹریکچر کو بہتر بنا کر ا±ن سے بھی کام لیکر بہتری لائی جاسکتی ہے قوم پرست جماعتوں نے 2013سے 2023تک اقتدار میں رہتے ہوئے ڈیلیو نہیں کیا اسلئے بلوچستان کے لوگ آج ا±ن سے بھی مایوس ہیں ہمیں عوام میں پائی جانیوالی مایوسی کو دور کرتے ہوئے زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرنے کیلئے اپنی سروس اسٹریکچر کو بہتر بناتے ہوئے ایسی قیادت کو سامنے لاناہوگا جو عوام کی بہتری اور صوبے کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کرے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور دیگر اداروں کو بھی منتخب عوامی نمائندوں اور سیاسی جماعتوں کیلئے کوئی میکنازم ترتیب دینا ہوگا تاکہ پارلیمانی سستم بہتر ہوسکے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مختلف وفاقی پارلیمانی جماعتوں سے ملاقاتیں ہوئی ہیں اور میرے ساتھیوں بہی خواہوں سابق وزرائ اور اراکین اسمبلی حلقے کے معتبرین عمائدین سے جو ملاقاتیں ہوئی ہیں تمام نے پاکستان مسلم لیگ(ن) میں شامل ہونے کی تجویز دی ہے .
.