عدالتی بے عملی کا خمیازہ سزا یافتہ شخص کو نہیں بھگتنا چاہیے، سپریم کورٹ


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کی اپیل پونے چار سال بعد سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بینچ نے پرویز مشرف غداری کیس سننے والی خصوصی عدالت ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت کا قیام کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر پرویز مشرف کے اہلخانہ اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے توفیق آصف، پاکستان بار، سندھ ہائی کورٹ بار کی اپیلوں کو نمبر لگانے کی بھی ہدایت کی جبکہ حافظ عبدالرحمان انصاری کی اپیل پر بھی رجسٹرار آفس کو نمبر الاٹ کرکے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالتی حکمنامے میں کہا گیا کہ مشرف کے وکیل نے بتایا کہ اپیل پر رجسٹرار نے اعتراض لگایا تھا اور اعتراض کے خلاف اپیل جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں مقرر ہوئی، وکیل نے بتایا کہ چیمبر سے جج نے کیس لارجر بینچ میں لگانے کا کہا لیکن اس کے بعد کیس مقرر نہیں ہوا اور مشرف کی وفات ہوگئی۔
حکمنامے کے مطابق پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ آئین پاکستان بھی اپیل کا حق دینے کی بات کرتا ہے، کیس میں تمام فریقین سے پوچھا گیا کہ پرویز مشرف کی اپیل کو مقرر کرنے پر کسی کو اعتراض تو نہیں جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت کسی فریق نے اعتراض نہیں اٹھایا۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ افسوس ناک ہے کہ چیمبر میں جج کے حکم کے باوجود اپیل آج تک مقرر نہیں ہوئی، عدالتی رویے کے سبب کسی ملزم پر الزام نہیں لگایا جاسکتا، سزا یافتہ شخص کا اپیل دائر کرنا اسکا آئینی حق ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ مشرف کے وکیل بیوہ، بیٹے اور بیٹی سے رابطہ کریں جبکہ سپریم کورٹ آفس مشرف اپیل پر نمبر لگائے، عدالتی بے عملی کا خمیازہ سزا یافتہ شخص کو نہیں بھگتنا چاہیے۔ عدالت نے حکمنامے کے بعد کیس کی سماعت 21نومبر تک ملتوی کر دی۔