ڈیورنڈ لائن پر پاسپورٹ سسٹم کی ذہن سازی کرنیوالوں کو تاریخ امیر عبدالرحمن اور شاہ شجاع کے نام سے یاد رکھے گی، پشتون قوم پرست


مسلم باغ(قدرت روزنامہ)پشتون قوم پرست مترقی ملت پال جماعتوں کے رہنما?ں نے کہا ہے کہ ڈیورنڈ لائن اور پاسپورٹ کے حق میں ذہین سازی کرنیوالوں کو تاریخ میں دوسرے امیر عبدالرحمن اور شاہ شجاع کے نام سے یادرکھا جائیگا معمولی مراعات اور چند سیٹوں کی امید کی خاطر حکمران اشرافیہ کے سامنے سوالی بن جانا سیاہ دھبہ ہے تاریخ کو مسخ نہ کیا جائے مملکت خداداد پاکستان کی پشتونوں سے متعلق معاندانہ طرز عمل پر مبنی پالیسی گزشتہ 76 سالوں سے چلا آرہا ہے افغانوں کو مہاجرین مکہ کہلانے والے ہی آج انہیں بوجھ اور دہشت گرد کہہ رہے ہیں جب امریکہ بہادر مغرب اور عرب دنیا سے ڈالر ریال پونڈ ناپید ہونے لگے افغانوں ہی کے صلے دنیا جہان سے دولت بٹور کر اسلام آباد لاہور پنڈی کراچی کو جدید اورمحفوظ بنایا گیا پنجابی اشرافیہ پشتونوں کی نسل کشی پر اتری ہوئی ہے ہم فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی پرزور مذمت کرتے ہیں یہ اور بات ہے کہ افغانوں کے دکھ درد دربدری میں عرب سے لیکر عجم تک سب نے اپنا حصہ ڈالا پشتون افغان قوم اپنی سرزمین پر آباد ہے ڈیورنڈ لائن پر آمدورفت میں حائل رکاوٹیں اور پاسپورٹ سسٹم نامنظور ہیں نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو کوئٹہ سے بیدخل انہیں چمن دھرنے میں شرکت سے روکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت اور اسے بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی سمجھتے ہیں پرامن احتجاج کاحق آئین دیتا ہے سیاسی کارکنوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات کی کوئی وقعت نہیں ان خیالات کا اظہار پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن مرکزی کمیٹی ملک مجید کاکڑ پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے چئیرمین خوشحال خان کاکڑ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے صوبائی صدر احمد جان خان عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدرعبدالمالک کاکڑ صدر انجمن تاجران مسلم باغ عارف خان کاکڑ اور سلال کاکڑ نے باچاخان چوک مسلم باغ میں افغان کڈوال عوام کی جبری بیدخلی ڈیورنڈ لائن پر آمدورفت کو پاسپورٹ سے جوڑنے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر جنگی بربریت پشتون خوا وطن میں مسلط کردی انتہا پسندی دہشت گردی ٹارگٹ کلنگ ملک بھر کراچی لاہور پنڈی اسلام آباد اندورن سندھ و پنجاب میں پشتون تاجروں کے املاک کی لوٹ مار اور قبضہ گیری کے خلاف احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران کیا جلسے کی صدارت پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن مرکزی کمیٹی ملک مجید کاکڑ کرہے تھے جبکہ مہمان خاص پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے چئیر مین خوشحال خان کاکڑ تھے اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا مراد خان کاکڑ محمد خان کاکڑ انجنئیر رسد خان کاکڑ پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی سنئیر نائب صدر چیئرمین اللہ نور خان سردار اصف کاکڑ سید اکبر کاکڑ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے عبدالمالک بہار پشتون تحفظ موومنٹ کے فتح محمد کاکڑ اور دیگر بھی موجود تھے جلسے میں ہزاروں افراد شریک رہے مقررین نے کہا کہ پشتون ملت پال قوم دوست وطن دوست جماعتوں پر مشتمل یہ تحریک اجتماعی قومی معاشی مفادات کے تحفظ کیلئے میدان عمل میں نکلی ہے آج ملک میں پشتون ہونا عیب بن چکا پشتونوں کیساتھ روارکھا جانیوالا یہ عمل اب ناقابل برداشت ہوتا جارہاہے پشتونوں کے پرامن وطن پر دہشت گردی مسلط کرکے ان کے بیش بہا وسائل کو 76 سالوں سے بے رحمی کیساتھ لوٹا جارہا ہے گزشتہ چار عشروں سے جاری جنگ وجدل سے پشتون افغان وطن میں آگ خاک وخون کی ہولی کھیل کر چار ملین لوگ زندگی کی بازی ہارچکے اور لاکھوں اپاہج اور دربدر ہوگئے مقررین نے کہا کہ افغان اپنی سرزمین پر آباد ہے یہاں کے حکمران اشرافیہ نے امریکی سامراج کیساتھ مل کر پرامن اور خوشحال افغانستان کو تہس نہس کردیا اور وہاں سے انیوالوں کو مہاجر مکہ اور خود کو انصار مدینہ کہلوانے والوں پر جب مغرب امریکہ اور عرب دنیا نے ڈالر ریال اور پونڈ کی برسات بند کردی تو انہوں نے افغانوں کو بوجھ اور دہشت گرد کہنا شروع کیا اور بے سر وسامانی کی حالت میں انہیں جبری طور پر بیدخل کیا جارہاہے جو اقوام متحدہ اور ان کے ادارے یو این ایچ سی آر کی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے ملک میں افغانوں کے خلاف کریک ڈان کر کے رشوت کے بازار کو گرم رکھا گیا ہے مقررین نے کہا کہ قوم دوست وطن دوست مترقی قوتیں مل کر ہی اس ناروا اقدامات کی روک تھام کر سکیں گے جس کیلئے ہم نے آغاز کردیا ہے آج کی یہ جم غفیر اور پورے پشتون خوا وطن میں قوم دوست وطن دوست بیانیہ کو چار سو پزیرائی مل رہی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں غیروں کیساتھ ساتھ بہت سے اپنے بھی پشتون افغان دشمن صف میں کھڑے نظر آرہے ہیں جس پر افسوس ہی کیا جاسکتا ہے مقررین نے نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ سابق رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو چمن پرلت میں شرکت سے روکنے اور انہیں صوبہ بدر کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت اور پرامن احتجاج کی راہ میں روڑے اٹکانے سیاسی کارکنوں پر ایف آئی آر درج کرنے کی بھی بھر پور مخالفت کی گئی اس سے پہلے ایک بہت بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی جو باچاخان چوک مسلم باغ پر احتجاجی جلسے میں تبدیل ہوئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔