دھرنا کیس: چیف جسٹس نے شیخ رشید کو روسٹرم پر بات کرنے سے روک دیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا کیس میں نظر ثانی اپیل واپس لینے پر شیخ رشید کو بات کرنے سے روک دیا اور کہا کہ مزید خدمت کا موقع ملے گا تو کیا ایسی خدمت کریں گے۔
سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہر من اللہ بینچ میں شامل تھے۔
سماعت شروع ہوئی تو شیخ رشید کے وکیل نے نظرثانی درخواست واپس لے لی، اور وکیل شیخ رشید نے مؤقف پیش کیا کہ شیخ رشید خود عدالت میں بیٹھے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل شیخ رشید سے استفسار کیا کہ آپ نے نظرثانی دائرکیوں کی تھی۔ جس پر وکیل نے بتایا کہ کچھ غلط فہمیاں ہوئیں جس پر نظرثانی دائر کی تھی۔
چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پاکستان مذاق تو نہیں ہے، اس ملک کو مذاق نہ بنایا جائے کہ جو دل چاہے کریں، پورے ملک کو نچوایا پھر حکم آیا تو نظرثانی واپس لے لیا، 4 سال بعد درخواست واپس لینا عجیب فیصلہ ہے، ججز سمیت سب لوگ قابل احتساب ہیں۔
سپریم کورٹ نے نظرثانی درخواست واپس لینے پرخارج کردی اور چیف جسٹس نے شیخ رشید کو روسٹرم پر بات کرنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب دل چاہے جلاؤ، گھیراؤ اور سڑکیں بند کرا دو، جب کھڑے ہونے کی باری آتی ہے تو سب بھاگ جاتے ہیں، ہم خود کے ہی دشمن بن چکے ہیں، آپ اپنے ملک سے مخلص نہیں، مزید خدمت کا موقع ملے گا تو کیا ایسی خدمت کریں گے۔