کم عمر، بغیر لائسنس گاڑی اور موٹرسائیکل چلانے والوں کی گرفتاری کا حکم
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)لاہور ہائی کورٹ نے شہر بھر میں کم عمر اور بغیر لائسنس گاڑی یا موٹر سائیکل چلانے والوں کو فورا گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر روڈ پر 10 لاکھ گاڑیاں ہیں، تو 2 لاکھ لوگوں کا لائسنس بنا ہو،یہ ایکشن فوری طور پر ہونا چاہیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے لاہور کے علاقے ڈیفنس میں کار حادثے میں 6 افراد کی ہلاکت کے واقعہ میں دفعہ 302 شامل کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔
سی ٹی او لاہور نے بتایا کہ 73 لاکھ گاڑیاں روڈ پر چل رہی ہیں، مگر لائسنس صرف 13 لاکھ کے پاس ہے۔ عدالت نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو بہت بڑا فرق ہے۔ ٹریفک پولیس اس حوالے سے کیا کررہی ہے؟
اس موقع پر سی ٹی او لاہور نے بتایا کہ ہم نے اپنے لائسنس سینٹر 6 سے بڑھا کر 30 کردیے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ میں ڈیفنس کار حادثہ میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت پر قتل کی دفعات شامل کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کم عمر ملزم افنان شفقت کی درخواست پر سماعت کی، جس میں عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں لائسنس کے بغیر گاڑی چلانا کون سا جرم بنتا ہے؟۔عدالت نے سی ٹی او لاہور اور ایس ایس پی آپریشنز کو فوری طلب کر لیا۔
عدالتی حکم پر سی ٹی او لاہور اور ایس ایس پی آپریشن عدالت پیش ہوئے۔ اس موقع پر عدالت نے بغیر لائسنس گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے والوں کو فورا گرفتار کرنے کا حکم دید یا۔ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ اس حادثے کے بعد آپ نے کتنے لوگوں کو پکڑا ہے؟
سی سی ٹی او لاہور نے بتایا کہ 88 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 90 جگہ پر ہم صرف لوگوں کے لائسنس چیک کر رہے ہیں۔ سینٹرز کو 24 گھنٹے کے لیے فعال کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ جرم زیادہ تر پوش علاقوں میں ہو رہا ہے۔
عدالت نے سی ٹی او سے استفسار کیا کہ ان لوگوں کا کیا کیا ہے جو اپنے بچوں کو گاڑیاں دے دیتے ہیں؟۔ سی ٹی او لاہور نے بتایا کہ یہ قانون کے مطابق جرم ہے۔ عدالت نے باور کرایا کہ اس میں ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کو بھی نوٹس کیا جانا چاہیے۔ بغیر لائسنس کے گاڑی ایکسائز میں رجسٹرڈ نہیں ہو سکتی۔
عدالت نے وکیل درخواست گزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست ایسی ہے کہ نمازیں معاف کروانے آئے اور روزے گلے پڑ گئے۔ وکیل درخواست گزار کا موقف تھا کہ ملزم کو گرفتار کیا گیا اور 302 کی دفعہ لگا دی گئی۔
عدالت نے باور کرایا کہ اگر 780 A لگی ہے تو 2 رکنی بینچ کو اسے سننا چاہیے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ بغیر لائسنس موٹر سائیکل چلا رہے، اس کو گرفتار کیا جانا چاہیے۔یہ ایکشن فوری طور پر ہونا چاہیے۔
عدالت نے واضح کیا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ بغیر لائسنس گاڑی چلانے والوں کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے۔ عدالت نے فوری طور پر کم عمر ڈرائیورز اور بغیر لائسنس گاڑی موٹر سائیکل چلانے والوں کے کاروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
درخواست گزار کی جانب سے نگراں وزیراعلی،سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ موجودہ کیس میں غیر قانونی طور پر 302 کی دفعات لگا دی گئی ہیں۔ فریقین قانون اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فریقین کی جانب سے درخواست گزار کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت نگراں وزیر اعلی پنجاب، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرے اور درخواست گزار کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔