ون یونٹ کا قیام پاکستان کی بربادی کا سبب بنا، اٹک، میانوالی پشتونخوا وطن کا تاریخی حصہ ہیں، رحیم زیارتوال
پشاور(قدرت روزنامہ)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال کا پشاور میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے افتتاح کے موقع پر کہنا تھا کہ اٹک، میانوالی پشتونخوا وطن کا تاریخی حصہ ہیں۔ پشتون اس ملک میں تقسیم ہے ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی دیے گیے وژن کے مطابق ایک متحدہ صوبے میں دیکھنا چائتی ہے۔ 1954 میں خان شہید نے ورور پشتون کے نام سے پاکستان میں پشتونوں کی سب سے پہلی جماعت بنائی اور اُس کے منشور میں پشتونوں کے لئے متحدہ صوبہ جوکہ جنوبی پشتونخوا، منزنی پشتونخوا، اور شمالی پشتونخوا بشمول اٹک میانوالی پر محیط ایک صوبہ بنانے کا وژن دیا جسکا نام افغانیہ، پشتونستان، یا پشتونخوا رکھنے کا وژن دیا۔ اِسی طرح خان شہید کا وژن تھا کہ ہمارے وطن کے وسائل پر سب سے پہلے اختیار پشتونوں کا ہے۔ بد قسمتی سے دہائیاں گزرنے کے باوجود پاکستان ایک حقیقی فیڈریشن نہیں بن پایا اور جسکا سب سے زیادہ نقصان پشتونوں کو ہوا ہے۔ اِنہوں نے کہا کہ خان شہید نے پارلیمانی جمہوریت اور ون مین ون ووٹ جیسے حصولوں کے لیے قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کی لیکن آج دن تک پاکستان بااختیار پارلیمانی جمہوریت نہیں بن پایا۔ اِسی طرح ون یونٹ کا قیام پاکستان کی بربادی کا سبب بنا اور خان شہید کو اِس کی مخالفت پر سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا۔ ون یونٹ کے قیام کا مقصد مشرقی اور مغربی پاکستان کے درمیان برابری تھی حالانکہ مشرقی پاکستان آبادی کے لحاظ سے مغربی پاکستان سے کافی بڑا تھا لیکن جس وقت پاکستان دولخت ہوا اُس دن سے لے کر آج تک تمام تر وسائل اور اختیار کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر ہوتی ہے جوکہ دوغلا پالیسی اور استحصال کا ایک بہانہ ہے۔ اِسی تناظر میں حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری میں پشتونوں کی کم و بیش 30 لاکھ آبادی صرف جنوبی پشتونخوا میں کاٹی گئی جس سے ہمارے دس صوبائی اسمبلی اور تین قومی اسمبلی کی نشتیں کم ہوئی۔ مردم شماری کو کم ظاہر کر کے ہمارے اختیار اور نمائندگی پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔ ہم اِن ناانصافیوں کو مزید برداشت نہیں کرینگے اور اِسطرح کی ناانصافیوں سے فیڈریشن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات میں جب بھی مداخلت کی گئی ہے یا الیکشن کے نتائج کو ماننے سے انکار کیا گیا ہے تو ملک بربادی کی جانب بڑھا ہے۔ اِس صورتحال میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آنے والے انتخابات مداخلت سے پاک صاف و شفاف طریقے سے کرائے جائے جسمیں عوام کی رائے کو ترجیح دی جائے۔ اداروں کو چائیے کہ وہ اپنی آئینی حدود میں رہے اور ملک کو مزید بربادی اور ناقابلِ تلافی نقصان کی طرف نہ دھکیلے۔اُن کا کہنا تھا کہ سازش کے تحت ہمارے تاریخ، ثقافت اور شناخت کو مسخ کیا جا رہا ہیں۔ ہمیں پہلے فرنٹیر کے نام سے پکارا جاتا تھا اور اب خیبر پشتونخوا کی جگہ KP کہا جاتا ہیں جوکہ غیر محسوس انداز میں ہمیں اپنے شناخت سے دور کرنے کی ایک منظم سازش ہیں اور ہم اس سازش کو ہر صورت ناکام بنائیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک اِس وقت سیاسی، معاشی اور سماجی بحران کا شکار ہے اور اِس کی بنیادی وجوہات قوموں کے حقوق اور اختیار سے انکار، عوام کی حق نمائندگی سے انکار اور اداروں کی سیاست میں مداخلت ہے۔ ہم نے بطور سیاسی پارٹی اِن تمام خامیوں اور بحرانوں کی نشاندہی کی ہے اور پارٹی چیئرمین محترم محمود خان اچکزئی نے ملکی تمام بحرانوں کا جامع اور پائیدار حال بتایا ہے۔ اِسی طرح ڈیورنڈ خط پر تمام تجارتی پوائنٹس پر ناروا اور ناقابل برداشت شرائط لاگو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جوکہ پشتون قبائل کی آمد و رفت اور تجارت کو روکنے کی ایک سازش ہے۔ کراچی بندرگاہ پر پشتونوں کی کم و بیش تین ہزار کنٹینرز پھسے ہوئے اور کلیرنس کے منتظر ہے۔ ایسے پشتون دشمن اقدامات کو ہم کبھی بھی قبول نہیں کرینگے۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ پشتون وطن تقریباً 7000 میگاواٹ بجلی پیدا کرتی ہے جوکہ صرف 80 پیسے حکومت کو فروخت کی جاتی ہے مگر تمام پشتون وطن میں بجلی کا سخت بحران ہے اور 60 روپے فی یونٹ بھی ہمیں فراہم نہیں کی جارہی۔ اِیسی ناانصافیوں سے پشتونوں کو معاشی طور پر تباہ کیا جارہا ہے اور ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہیں۔