تربت یونیورسٹی ہم سب کا مشترکہ اثاثہ ہے، ادارے میں علمی و ادبی سرکلوں پر پابندی نہ لگائی جائے، آل پارٹیز کیچ


تربت(قدرت روزنامہ) آل پارٹیز کیچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ تربت یونیورسٹی ہم سب کا مشترکہ اثاثہ ہے اور مکران اور دیگر علاقوں سمیت بالخصوص کیچ کیلئے یہ ادارہ کسی نعمت عظیمہ سے کم نہیں مگر گزشتہ چند دنوں پے درپے پیش آنے والے چند واقعات نے اس ادارے کی انتظامیہ پر سوالات کھڑے کردیئے ہیں جو ایک یونیورسٹی کی نیک نامی اورترقی کے بجائے نہ صرف ان کا بلکہ پورے سماج کیلئے ندامت کا سبب بن رہی ہیں، جن میں کتب اسٹالز پر پابندیوں کے بعد علمی وادبی سرکلوں پر پابندیاں اور بلوچستان کے معروف علمی وادبی شخصیت وادیب اور بلوچستان یونیورسٹی میں شعبہ براہوئی کے چیئرمین اورتربت یونیورسٹی کے سینیٹ کمیٹی کے ممبر پروفیسر منظور بلوچ کو روکنے کے بعد گزشتہ روزتربت پریس کلب کے صحافیوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ انتہائی افسوسناک واقعات ہیں ، پروفیسر منظور بلوچ کا ہمارے سماج میں ایک اہم رول ہے اس کے علاوہ وہ ایک استاد ہیں،جبکہ دوسری جانب تربت پریس کلب کے صحافیوں کے ساتھ ہتک آمیز رویہ بھی انتہائی افسوسناک اور غیر علمی رویہ ہے صحافیوں کا معاشرے میں اہم کردار ہے ان کے ساتھ نامناسب رویہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی پر ایک مخصوص ذہنیت کے حامل گروپ کا قبضہ ہے جو علمی ادبی اور تنقیدی ذہنوں سے گھبراہٹ کا شکار ہے ، آل پارٹیز کیچ ایسے رویوں کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے انہیں یونیورسٹی سمیت تعلیمی دشمنی سے تعبیر کرتی ہے ، یونیورسٹیاں قوموں کی ذہنی ترقی وتعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہیں،طلبہ کو علمی و تنقیدی مطالعہ ومباحثہ کی اجازت نہ دینا اور یونیورسٹی میں وزٹ کرنے والوں کو روکنا اور بلاوجہ تنگ کرنا ہمارے علمی وعلاقائی اور قومی روایات کے ساتھ ساتھ بنیادی انسانی حقوق سے بھی متصادم ہیں،آل پارٹیز کیچ تربت یونیورسٹی کے انتظامیہ کے اس رویے کی مذمت کرتی ہے اور طلبہ کو پرامن وعلمی ماحول میں تعلیمی سرگرمیاں آگے بڑھانے کا مطالبہ کرتی ہے۔