امریکا نے سکھ رہنما کے قتل کی بھارتی سازش ناکام بنا دی، دہلی سے احتجاج
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امریکا نے علیحدگی پسند سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کی بھارتی سازش ناکام بنا دی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ”فنانشل ٹائمز“ نے بدھ کو نامعلوم اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ امریکی حکومت نے ہندوستان کو ان خدشات پر وارننگ بھی جاری کی ہے اور واضح الفاظ میں بھارت کو بتا دیا ہے کہ وہ جانتے ہیں پنوں کو ختم کرنے کی ’سازش میں نئی دہلی ملوث ہے‘۔
مبینہ طور پر واشنگٹن نے ٹروڈو کے ستمبر کے بیان کے بعد پنوں کے قتل کی کوششوں کے بارے میں ”اتحادیوں کے وسیع گروپ“ کو مطلع بھی کیا ہے۔
گروپتونت سنگھ پنوں ایک امریکی اور کینیڈین شہری ہیں اور امریکہ میں قائم ”سکھس فار جسٹس“ نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔
بھارت نے سکھس فار جسٹس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
فنانشل ٹائمز کی یہ رپورٹ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے اُس الزام کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں کینیڈا میں مقیم ایک سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں ہندوستانی حکومت کے ایجنٹس ملوث ہونے بکاا نکشاف کیا گیا تھا۔
پنوں کی طرح نجار بھی علیحدہ سکھ ریاست خالصتان کے حامی تھے، جنہیں اس سال جون میں کینیڈا کے سرے میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔
فنانشل ٹائمز نے پنوں کے حوالے سے یہ نہیں بتایا کہ آیا امریکی حکام نے انہیں مبینہ سازش کے بارے میں متنبہ کیا یا نہیں۔
لیکن پنوں نے کہا ہے کہ وہ ’امریکی حکومت کو بھارتی کارندوں کے ہاتھوں امریکی سرزمین پر میری جان کو لاحق خطرات کے معاملے پر جواب دینے دیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کو خطرہ امریکا کی خودمختاری کے لیے ایک چیلنج ہے، اور مجھے یقین ہے کہ بائیڈن انتظامیہ اس طرح کے کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘
اس حوالے سے ہندوستان کی وزارت خارجہ کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
فنانشل ٹائمز کے ذرائع نے یہ نہیں بتایا کہ آیا بھارت میں احتجاج کے نتیجے میں سازش کرنے والوں کی طرف سے پلان پر عملدرآماد چھوڑا گیا یا فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے اسے ناکام بنایا۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کو سفارتی انتباہ کے علاوہ، امریکی وفاقی استغاثہ نے نیویارک کی ایک ضلعی عدالت میں کم از کم ایک مشتبہ شخص کے خلاف مہر بند فرد جرم بھی دائر کی ہے۔
امریکی محکمہ انصاف اس بات پر بحث کر رہا ہے کہ آیا فرد جرم کو ان سیل کیا جائے اور الزامات کو عوامی کیا جائے یا کینیڈا کی جانب سے نجار کے قتل کی تحقیقات مکمل ہونے تک انتظار کیا جائے۔
اخبار نے مزید کہا کہ فرد جرم میں شامل ایک شخص کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ امریکہ چھوڑ چکا ہے۔
’بھارت تحقیقات میں تعاون نہیں کرے گا‘
اس حوالے سے سینئیر صحافی اور اینک شوکت پراچہ کا کہنا ہے کہ ’یہ اب بھارت کی پالیسی نظر آرہی ہے کہ دیگر ممالک میں جاکر ٹارگیٹڈ کارروائیاں کی جائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ معاملہ بھی اتنا ہی سنگین ہے جتنا نجار کو کینیڈا میں مارنے والا معاملہ تھا، لیکن اس بار کم از کم بعض رہا گیا‘۔
شوکت پراچہ نے کہا کہ واضح نہیں کہ ’اب ایف بی آئی نے مداخلت کی اور معاملہ چوپٹ ہوا یا پہلے ہی سی آئی اے یا دیگر اداروں کو اطلاعات ملنے پر بھارتی حکومت سے رابطہ کرلیا گیا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اس معاملے میں مؤقف واضح ہے، جس کا کہنا ہے کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے لیکن عالمی سطح پر اس پر کوئی کان نہیں دھرا گیا۔ پاکستان کی طرف سے کلبھوشن یادو کو ایک ثبوت کے طور پر دنیا کے سامنے پیش بھی کیا گیا۔
شوکت پراچہ کے مطابق بھارت اس معاملے میں ہونے والی تحقیقت میں کوئی تعاون نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا تو ایک چھوٹا ملک ہے، لیکن امریکا جیسا سپر پاور ملک اگر اس معاملے کو آگے بڑھاتا ہے تو کئی سوالات کے جواب سامنے آئیں کہ بھارت کن کن ممالک میں کارروائیاں کرتا رہا ہے۔ کیونکہ پاکستان بارہا کہہ چکا ہے کہ یہاں ہوئی جوہر ٹاؤن جیسی متعدد کارروائیوں میں بیرونی عناصر کا ہاتھ ہے۔