لورالائی(قدرت روزنامہ) پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پارٹی پرچم لہرانے کے موقع پر عوام کو پشتون قومی تحریک کی تاریخ، انتھک جدوجہد اور قربانیوں سمیت پارٹی کے اغراض ومقاصد سے آگاہ کر کے انہیں اپنی پارٹی میں شمولیت کیلئے آمادہ کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے لورالائی کے ضلعی دفتر میں پارٹی پرچم لہرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا . انہوں نے کہا کہ بایزید روشان کی روشانی تحریک سے لیکر ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت تک پشتون قومی سیاسی تحریک کے رہنماﺅں نے اپنے وطن اور قوم کی دفاع میں مثالی جدوجہد کی ہے اور قید وبند ،تشددسمیت ہر قسم کی مشکلات جھیلیں ہیں اور پشتون قومی سیاسی تحریک نے مختلف مراحل میں جو منازل طے کی ہیں ہمیں ان پر ناز اور فخر ہے .
ہمیں امید ہے کہ مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں پشتون افغان کو قومی محکومی سے نجات اور ترقی، آبادی اور خوشحالی جیسے نعمتوں سے ضرور مستفید ہونگے . انہوں نے پشتون قومی سیاسی تحریک کی پس منظر بیان کرتے ہوئے کہاکہ برطانوی ہند میں انگریزوں کی جانب سے 1935 کے ایکٹ کے نفاذ کے بعد خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی اور ان کے سیاسی رفقا نے 1937 میں انجمن وطن کے نام سے پارٹی تشکیل دی اور پہلی دفعہ ایک سیاسی پارٹی کی شکل میں جدوجہد کا آغاز ہوا . سیاسی پارٹی کے قیام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایک سیاسی پارٹی کی تشکیل بنیادی طور پر نظریات اور اغراض ومقاصد کے حصول کیلئے کیا جاتا ہے اورساتھ ہی آئین کے ذریعے اصول اور طریقہ کار متعین کئے جاتے ہیں تاکہ نظم وضبط کےدائرے میں رہ کر عملی جدوجہد کی جاسکے لیکن بد قسمتی سے ہمارے سابقہ پارٹی میں منشور و آئین سے انحراف کیا گیا . البتہ ہم نے سابقہ پارٹی کے منشور و آئین کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے اداروں کے فیصلوں کے ذریعے اقدامات کئے اور آئین میں درج کئے گئے طریقہ کار کے مطابق حقیقی ، نمائندہ اور کامیاب کانگریس کا انعقاد کیا اور پارٹی اداروں کی تشکیل کی اور اب اس مرحلے میں خان شہید اور دیگر سیاسی اکابرین اور شہدا کے حقیقی سیاسی وارث اور پیروکاروں کے طورپر پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے نام کو دوبارہ بحال کیا ہے اور پارٹی کے پرچم کو بھی تبدیل کردیاگیا ہے . انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پارٹی کے بیانیے اور عظیم سیاسی رہنماں خان شہید عبدالصمدخان اچکزئی، عبدالرحیم خان مندوخیل،شیرعلی باچا، سائیں کمال خان شیرانی، عبدالرزاق دوتانی اور ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی متعین کردہ راہ پر چلتے ہوئے بلا خوف منزل کی طرف جرات اور استقامت کے ساتھ سیاسی سفر جاری رکھا جائیگا .
. .