خواجہ سعد رفیق کا حلقہ بندیاں چیلنج کرنے کا اعلان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق نے اپنے علاقے کی حلقہ بندی چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 2018ء میں عمران خان کو جتوانے کے لیے میرے حلقے کے ٹکڑے کرکے مسلم لیگ ن کے زیر اثر دیہاتی علاقوں اور صدر کو نکال دیا گیا اور اس باربھی میرے حلقۂِ انتخاب کے غیر فطری ٹکڑے کیے گئے ہیں، والٹن کینٹ بورڈ کوقومی اسمبلی کے 4 حلقوں میں بانٹ دیا گیا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے مضبوط دلائل اور زمینی جقائق قبول نہیں کیے گئے، الیکشن کمیشن نے ہمارے اعتراضات کو غلط مسترد کیا، جس کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کی حلقہ بندی کو چیلنج کریں گے۔
ادھر مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء تارڑ نے این اے 123 گکھڑ منڈی کی حلقہ بندی کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا، جسٹس علی باقر نجفی نے نے الیکشن کمیشن اور دیگر فریقین سے 8 دسمبر کو جواب طلب کرلیا، دوران سماعت عطا تارڑ کی جانب سے اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے اور مؤقف اپنایا کہ ایک حلقے کی آبادی بڑھا کر دوسرے حلقے کی آبادی کم کردی گئی ہے، قانون میں دیئے گئے تناسب سے حلقوں کی آبادی زیادہ یا کم نہیں کی جاسکتی، اس لیے عدالت غیر منصفانہ بنیاد پر گئی حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے۔
بتایا جارہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کر دی، الیکشن کمیشن کی جانب سے 266 قومی اور 593 صوبائی نشستوں کی حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کی گئی ہے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے اعلامیہ سے پتا چلا ہے کہ قومی اسمبلی میں خواتین کی 60 مخصوص نشستیں ہوں گی، یوں قومی اسمبلی کا ایوان 326 ارکان پر مشتمل ہوگا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حتمی حلقہ بندیوں کے مطابق اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی 3 جنرل نشستیں ہوں گی جبکہ پنجاب میں قومی اسمبلی کی 141 اور صوبائی اسمبلی کی 297 جنرل نشستیں ہوں گی، پنجاب سے قومی اسمبلی میں خواتین کی 32 مخصوص نشستیں، سندھ سے 14، خیبرپختونخوا سے 10 اور بلوچستان سے خواتین کی 4 مخصوص نشستیں ہوں گی، سندھ میں قومی اسمبلی کی 61 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 130 جنرل نشستیں ہوں گی۔ الیکشن کمیشن کا اعلامیہ میں کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کی 45 اور صوبائی اسمبلی کی 115 جنرل نشستیں ہوں گی، بلوچستان میں قومی اسمبلی کی 16 اور صوبائی اسمبلی کی 51 جنرل نشستیں ہوں گی جب کہ ملک بھر میں صوبائی اسمبلیوں کی جنرل نشستوں کے 593 حلقے ہوں گے۔