کوئٹہ میں رہنے والے مقامی ہیں، باہر سے آئے افسران اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں، اختر حسین لانگو


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری مالیات و سابق چیئرمین پبلک اکاونٹ کمیٹی اختر حسین لانگو نے کہا ہے کہ نگران حکومت کو یہ اختیار نہیں کہ وہ بلوچستان اسمبلی کے مشترکہ قرار داد پر اپنا فیصلہ دیں اور کمیٹی تشکیل دے سابق وزیرا علی بلوچستان سردار اعطا اللہ مینگل نے 1974میں قرارداد منظور کرایا تھا جس میں بلوچستان میں رہنے والے افراد کو ڈومیسائل کے بجائے لوکل قراردیاتھا سموار کو ہونے والے اجلاس غیر آئینی ہے اگر نگران حکومت نے اس مسئلہ سے ہاتھ نہیں اٹھایا تو اس کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ احتجاج بھی کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سابق صوبائی وزرا طاہر محمو د ، مبین خان خلجی پریس کلب کے سابق صدر رضا الرحمان مسلم لیگ ن کے طارق محمود بٹ سفیر حسین اور دیگر بھی موجود تھے اختر حسین لانگو کا کہنا تھا کہ آج ہم کوئٹہ کے تمام سٹیک ہولڈرز موجود ہے یہ کیس سپریم کورٹ میں چل رہی ہے لیکن نگران حکومت جس کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتخابات کراکر اقتدار منتخب نمائندوں کے حوالے کریں انہیں یہ اختیار نہیں کہ وہ بلوچستان اسمبلی کے مشترکہ قرارداد پر دوبارہ اپنی کابینہ میں فیصلہ کرکے کمیٹی بنائیں جو غیر آئینی ہے حالانکہ بلوچستان اسمبلی سے دو مرتبہ یہ مشترکہ قرارداد پاس ہوا ہے جس میں سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار عطا اللہ مینگل نے 1974میں اپنے دور حکومت میں کوئٹہ کے رہنے والوں آباد کاروں کو لوکل قراردیاگیا تھا جس کے بعد مارشل لا لگا اور نیب کی تمام قیادت ملک سے باہر چلی گئی اس کے بعد ہم نے دو مرتبہ بلوچستان اسمبلی سے مشترکہ قرارداد پاس کرایا لیکن اس کے باوجود نگران حکومت نے اپنے کابینہ اجلاس میں ایک کمیٹی بنائی ہے اس کمیٹی کی کوئی آئینی حیثیت نہیں انہوں نے کہا کہ جب ایک ڈپٹی کمشنر جب کوئٹہ میں تعینات ہوتا ہے تو وہ اپنے خاندان کے بہت سے افراد کے ڈومیسائل بنا دیتا ہے جس پر وہ وفاقی ملازمتوں میں اپنے لوگ بھرتی کردیتے ہیں ہم اسکی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔