بعض عناصر سوشل میڈیا میں ایک تاثر ابھارنے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ شاید نگران حکومت کسی قانون سازی کے زریعے کسی خاص آبادی سے تعلق رکھنے والے کے حقوق کو سلب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے،امان اللہ کنرانی


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صوبائ وزیر قانون و پارلیمانی امور و پراسیکویشن امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بعض عناصر انتخابی ماحول کے زیر اثر بلوچستان میں دھائیوں وصدیوں سے آباد برادر اقوام کے اندر تفرقہ پیدا کرکے اپنے لئے ھمدردیاں حاصل کرنے کی خاطر دانستہ یا نادانستہ یا لاعلمی میں سوشل میڈیا میں ایک تاثر ابھارنے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ شاید نگران حکومت کسی قانون سازی کے زرئیعے کسی خاص آبادی سے تعلق رکھنے والے کے حقوق کو سلب کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ حقیقت سے اس کا کوئ تعلق نہ ہے دراصل بلوچستان ھائ کورٹ کے ڈویژن بنچ نے 6 سال قبل 31 اکتوبر 2017 کو بلوچستان میں مقامی و غیر مقامی کے تفریق کو امتیازی سلوک سے تعبیر کرتے ھوئے اس کو بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیا اور صوبائ حکومت کو حکم دیا کہ وہ شہریوں کے تفریق کو ختم اور یکساں حیثیت دینے کیلئے مقامی یعنی لوکل یا غیر مقامی یعنی آباد کار کی اصطلاح ختم کرکے دنوں کیلئے یکساں شہری کا درجہ دینے کیلئے مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ کا اجراء کرے یعنی PRC جیسے سندھ و دیگر صوبوں میں مستعمل و رائج ہے تاکہ ایک ہی صوبے میں آباد مختلف زبانیں و مختلف اقوام سے تعلق کے باوجود ان کی شناخت کی بنیاد پر ان کے ساتھ کسی قسم کے امتیازی سلوک کا رویہ اختیار نہ کیا جائے یہ ایسا بے ضرر و خوش آئیند عمل ہے جس کو وکلاء تنظیموں بلوچستان بار و پاکستان بار کونسل و سپریم کورٹ بار ایسوسیشن و ھائ کورٹ و کوئیٹہ بار ایسوسیشن کے نمائیندوں نے نہ صرف سراہا بلکہ اس کیس میں ھائ کورٹ و سپریم کورٹ میں فریق بھی بنے اور اس کےساتھ ساتھ آبادی کی اکثریت نے اس تاریخی فیصلے کو اس وقت سراہا ہے اور یوں آبادی کے اکثریت کے امنگوں کی آئینہ دار فیصلہ تھا جبکہ مستقل رہاشی سرٹیفکیٹ کا اجراء کسی کے حق کو بھی سلب نہیں کرتا بلکہ اس کی شناخت کو صوبے سے ھمیشہ کیلئے جوڑے کا باعث بنے گا اور اس کے اندر صوبے سے باہر وقتی طور پر رہائش اختیار کرکے صوبے کے مستقل رہائشی باشندوں چاہے مقامی ھو یا آبادکار اس کے حق پر کوئ ڈاکہ نہیں مار سکے گا

. .

متعلقہ خبریں