اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کے آرٹیکل 62 ون ایف سے متعلق تمام درخواستیں ایک ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے .
عدالتِ عظمیٰ نے تاحیات نااہلی میں مدت سے متعلق میر بادشاہ قیصرانی کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا .
حکم نامے کے مطابق نااہلی کی مدت کے سوال والے تمام کیس جنوری 2024ء کے آغاز پر ایک ساتھ مقرر کیے جائیں، کیس زیرِ التواء ہونے کو الیکشن میں تاخیر کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا .
عدالتی حکم نامے کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی کہ آئینی سوال والے کیس پر کم از کم 5 رکنی بینچ ضروری ہے، کیس کمیٹی کی جانب سے تشکیل دیے گئے بینچ کے سامنے مقرر کیا جائے .
عدالتی حکم نامے کے مطابق 2008ء کے عام انتخابات میں الیکشن لڑنے کے لیے کم از کم تعلیمی قابلیت گریجویشن تھی، کچھ امیدواروں نے جعلی ڈگریاں جمع کرائیں جس پر انہیں نااہلی اور سزاؤں کا سامنا کرنا پڑا .
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو تاحیات نااہلی کے ساتھ 2 سال کی سزا سنائی گئی، 2 سال سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ ملتان بینچ میں زیرِ التواء ہے، درخواست گزار کے مطابق جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرانے کی سزا آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی ہے .
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 232 (2) کے تحت نااہلی کی مدت 5 سال ہے، درخواست گزار کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017ء میں ترمیم 26 جون 2023ء کو کی گئی، جب الیکشن ایکٹ کا یہ سیکشن چیلنج کرنے سے متعلق پوچھا گیا تو وکلاء نے لاعلمی کا اظہار کیا .
عدالتی حکم نامے کے مطابق تمام وکلاء نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں سپریم کورٹ کے حکم اور الیکشن ایکٹ سے غیر ضروری کنفیوژن پیدا ہو گی، وکلاء نے کہا کہ نااہلی کی مدت کے تعین پر عام انتخابات سے پہلے اس عدالت کا فیصلہ ضروری ہے، غیر یقینی صورتِ حال کی وجہ سے الیکشن ٹریبونلز اور عدالتوں میں مقدمات کا بوجھ بڑھے گا .
حکم نامے کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت آئین کی تشریح کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ ہونا چاہیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ معاملہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے .
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن، اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں، عوام کی سہولت کے لیے انگریزی اور اردو کے بڑے اخبارات میں بھی نوٹس شائع کیے جائیں، اپیلوں اور سوالات کو 8 فروری کو شیڈول انتخابات مؤخر کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا .
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 11 دسمبر کو تاحیات نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی .