’’جج صاحب اس میں ایک اور فقرہ شامل کردیں، بڑا ظلم کیا جو جنرل باجوہ اور ڈونلڈلو کو ایکسپوز کیا‘‘، چیئرمین پی ٹی آئی کا فرد جرم عائد کرتے ہوئے جج سے مکالمہ


راولپنڈی(قدرت روزنامہ)سائفر کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ جج صاحب اس میں ایک اور فقرہ شامل کردیں، بڑا ظلم کیا جو جنرل باجوہ اور ڈونلڈلو کو ایکسپوز کیا، باجوہ اور ڈونلڈ لو کو بچانے کیلئے تمام ڈرامہ ہورہا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سائفر کیس میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی،فرد جرم آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے پڑھ کر سنائی، شاہ محمود قریشی اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے،ایف آئی کے سپیشل پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباسی نقوی عدالت میں پیش ہوئے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل اور شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے۔
سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ خفیہ سائفر کو جلسہ میں لہرایا گیا اور اس کے مندرجات کو زیربحث لایا گیا، ایسا کرنا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت جرم ہے بطور وزیراعظم عمران خان کو سائفر رکھنے کا کوئی اختیار نہ تھا، سائفر کو جان بوجھ کر اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا، اس عمل سے ملک کے تشخص اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا، اس دوران سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جج صاحب اس میں ایک اور فقرہ شامل کردیں، بڑا ظلم کیا جو جنرل باجوہ اور ڈونلڈلو کو ایکسپوز کیا، باجوہ اور ڈونلڈ لو کو بچانے کیلئے تمام ڈرامہ ہورہا ہے۔
عمران خان نے عدالت کے روبرو اپنے بیان میں کہا کہ سزائے موت سے ڈر نہیں لگتا، سائفر حکومت گرانے کیلئے لکھا گیا جو گرا دی گئی، سائفر کے اندر سازش ہے جو چھپائی جارہی ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میڈیا کو بولنے کی اجازت نہیں تو فئیر ٹرائل کیسے ہوسکتا ہے، فئیر ٹرائل نہ ہوا تو اس کی ذمہ داری تمام عمر آپ پر رہے گی، قانون کے تحت دستاویزات اور ویڈیو دیکھنے کیلئے 7 دن کا وقت دیا جائے۔
چارج شیٹ کے مطابق عمران خان نےبطور وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیر خارجہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی، ملزموں نے 27 مارچ 2022 کو سیکرٹ ڈاکومنٹ کو عوامی ریلی میں لہرایا، ملزمان نے جان بوجھ کر ذاتی مفادات کیلئے سائفر کو استعمال کیا، ملزموں کے غیر قانونی اقدام سے ملکی تشخص، سیکیورٹی اور خارجہ معاملات کو نقصان پہنچا۔ بطور وزیر اعظم سائفر آپکے قبضہ اور کنٹرول میں تھا،جو وزارت خارجہ کو واپس نہیں کیا گیا۔ فرد جرم سنتے ہی شاہ محمود قریشی نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
فرد جرم سنتے ہی سابق چئیرمین پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ملکی اور غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ کو بے نقاب کرکے ظلم کیا میرے جرم میں یہ بھی شامل کریں، ہماری حکومت کو گرا کر ہمیں ہی ملزم بنادیا گیا، یہ کیسے ہوسکتا ہے جس کی حکومت گری ہو وہی ملزم ہو۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ ایسا نہ کریں، غلط بات نہ کریں، یہ عدالت ہے، آپ کا لہجہ مناسب نہیں، آپ پہلے عدالت کی بات سن لیں،عمران خان کے بار بار بولنے پر عدالت نے انہیں خاموش کرادیا۔
شاہ محمود قریشی نے عدالت کے روبرو بیان دیا کہ سینکڑوں سائفر دیکھے لیکن یہ ان میں سے منفرد تھا، وزیر خارجہ کو دنیا بھر میں چیف ڈپلومیٹ کہا جاتا ہے۔ ایک مراسلہ آتا ہے جو چیف ڈپلومیٹ کی نظر سے نہیں گزارا جاتا۔ میری نظر سے سائفر اوجھل رکھنے کی کوئی تو وجہ ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ آٹھ مارچ کو فون پر اسد مجید سے بات ہوئی، اسد مجید کو بلائیے اور پوچھیے، پھر حقائق قوم کے سامنے آئیں گے، چیزوں کو خفیہ رکھ کر یک طرفہ ٹرائل نہ چلایا جائے۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ دو محب وطن شہریوں کو اس مقدمہ میں پھنسایا جارہا ہے، میں بے گناہ ہوں، مجھے سزا دینا چاہتے ہیں، ہم نے اسی مٹی میں جانا ہے۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔