دہشتگردوں کے سروں پر کوئی مذاکرات نہیں کریں گے،تخریب کاروں کی سہولت کاری ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی، جان اچکزئی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)کوئٹہ میں نگران صوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان اور افغانوں کو بھائیوں کی طرح عزیز رکھا ،50 لاکھ افغان مہاجرین کو 4 دھائیوں سے زائد پناہ دی ملک کی ترقی اوروسائل پر بوجھ برداشت کیا عالمی تعلقات میں افغانستان کو ہمیشہ فوقیت دی لیکن افسوس کہ افغانستان تخریب کاری کا کا مرکز بنتا جا رہا ہے ،جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پاکستان کا 9 /11 گزشتہ روز کیا گیا پاکستان اپنے جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لے گا، جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ تخریب کاری میں ملوث تمام افراد تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کا عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔ شدت پسند بزدل ہیں بد بخت ہیں۔ یہ اسلام کے دشمن ہیں جو کلمہ گو مسلمانوں کو اپنی تخریب کاری کا نشانہ بنا رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی انتظامیہ ان کارروائیوں کی براہ راست ذمہ دار ہیں انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنا ہوگی۔ طالبان اپنی غیر ذمہ داری سے دنیا میں اپنا تشخص خراب کررہے ہیں۔ جان اچکزئی نے مزید کہا کہ ‏آج کا سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جس میں اعلیٰ عدلیہ نے ایک سیاسی جماعت کی طرف سے کیے جانے والے تمام پروپیگنڈا اور پریشر گروپس کو نظر انداز کرتے ہُوئے ریاست کا ساتھ دیتے ہُوئے سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف کیے جانے والے پچھلے فیصلے کو معطل کر دیا اور تاریخ رقم کر دی۔ جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے سے یقینا ریاستِ پاکستان مضبوط ہوئی ہے اور اعلیٰ عدلیہ نے اِس فیصلے سے ثابت کر دیا ہے کہ ملکی سیکیورٹی سے جڑے سنجیدہ معاملات میں بِلا تعصب اور بِنا کسی سیاسی مفاد کے، وہ صرف ریاست کے ساتھ ہیں- حالانکہ ایک سیاسی جماعت کی طرف سے چیف جسٹس اور اعلیٰ عدلیہ کے اِس بینچ کے خلاف ایک مذموم پروپیگنڈا کمپین روانی سے چلائی جا رہی تھی تاکہ آج کے اس فیصلے پر منفی انداز میں اثر انداز ہوا جا سکے-جان اچکزئی نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والے سارے جھوٹے پروپیگنڈا کے باوجود اعلیٰ عدلیہ نے کسی پریشر میں آئے بغیر آج یہ فیصلہ دے کر یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ فیصلے صرف میرٹ آف دی کیس پر دے گی نہ کہ کسی سیاسی، لسانی یا پرسنل انٹرسٹ کی بنیاد پر جس پر اعلیٰ عدلیہ قابل ستائش ہے اور تعریف کی مستحق ہے۔ ملک میں دہشت گردی، انتشار اور سیاسی فسادات کے پیروکاروں کے لیے یہ فیصلہ یقیناً ایک بری خبر ہے کیونکہ اب انکے خلاف قانون آہنی اور مضبوط ہاتھوں سے اپنا راستہ لے گا تاکہ انتشار اور دہشت گرد عناصر ، پیروکار، انکے ہینڈلرز اور سپورٹرز پر مؤثر طریقے سے قابو پایا جا سکے۔ کوئٹہ میں جاری دھرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشتگردوں کے سروں پر کوئی مزاکرات نہیں کریں گے، ان کے مطالبات تسلیم ہو چکے، احتجاج ان کا آئینی حق ہے، ایک مہینے تک دھرنا دیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں، دہشتگردوں کی سہولت کاری ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔