کوئٹہ (قدرت روزنامہ)سابق منیجنگ ڈائریکٹر سیندک میٹل لمیٹڈ محمد رازق سنجرانی کی وزیراعظم پاکستان کے خلاف دائر آئینی درخواست کو نمٹاتے ہوئے عدالت عالیہ کے چیف جسٹس جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل بینچ نے فوری آئینی درخواست کو درخواست گزار کو واپس کرنے اور حکم نمبر سات قاعدہ 10 سی پی سی کے تحت اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اس آئینی درخواست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کرنے کا حکم دیا، سابق منیجنگ ڈائریکٹر سیندک میٹل لمیٹڈ نے اپنے کونسل کے ذریعے عدالت عالیہ سے درخواست کی تھی کہ وزارت توانائی اور پیٹرولیم ڈویژن کے مختلف مواقع پر جاری احکامات کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ائین، الیکشن ایکٹ 2017 اور سرکاری اداروں کے قوانین 2023 کے خلاف ورزی قرار دی جائے . اور درخواست گزار کو منصب پر واپس بحال کرنے میں ریلیف فراہم کی جائے .
معزز بینچ کو جواب میں درخواست گزار کے کونسل نے کہا کہ سیندک میٹل لمیٹڈ کے کوئی قانونی ملازمت کے قواعد نہیں ہے اور جب ان سے سوال کیا گیا کہ قانونی ملازمت کے قواعد کے عدم موجودگی میں درخواست گزار کو کیسے ریلیف فراہم کیا جائے، تو انہوں نے کہا کہ الزام کردہ حکم سے درخواست گزار انتہائی پریشان ہے اور دلائل دیتے ہوئے مزید بحث کی کہ نگران وزیراعظم اور نگران کابینہ درخواست گزار کو اس منصب سے نہیں ہٹا سکتی اور اس نے سپریم کورٹ اف پاکستان کے خواجہ محمد اصف کے مقدمہ سے متعلق فیصلے پر انحصار کیا معزز بینچ نے دلائل کے جواب میں دستیاب ریکارڈ کا مشاہدہ کیا اور کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ اس مقدمے سے متعلق موجود ہے . درخواست گزار واپس اسلام اباد ہائی کورٹ سے رجوع کریں .
. .