ہمارا مقصد پاکستان کو محفوظ، پر امن اور خوشحال بنانا ہے، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی سمیت مختلف ممالک بھی غیر قانونی تارکین وطن کے مسائل سے دوچار ہیں . وزیر اعظم نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن اور وطن واپسی کے مُتعدّد مواقع فراہم کیے ، اسلئے یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستان نے جلدبازی سے کام لیا . انہوں نے لکھا کہ بہت سے غیر قانونی لوگ بلیک مارکیٹ میں کام کرتے ہیں، کوئی ٹیکس نہیں دیتے، یہ لوگ انڈرورلڈ کے استحصال کا شکار بھی ہیں، اگست 2021 سے کم از کم 16 افغان شہریوں نے پاکستان میں خودکش حملے کیے ہیں، پاکستان نے جب بھی افغان حکومت کے ساتھ سیکورٹی کے مسائل پر بات چیت کی، انہوں نے کہا کہ اپنا گھر ٹھیک کریں، تو پاکستان نے آخرکار فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنا گھر ٹھیک کریں گے . انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے اِنخلا کے بارے میں پاکستان کی پالیسی سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور بے بنیاد الزامات کی بھرمار ہے، غیر قانونی افراد کے ساتھ احترام اور دیکھ بھال کے ساتھ برتاؤ کرنے کے سخت احکامات دیے گئے ہیں، ہم نے تقریباً 79 ٹرانزٹ مراکز قائم کیے ہیں، جو مفت کھانا، پناہ گاہ اور طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ غیر قانونی افراد کو پاکستان میں قیام کی اجازت دے کر ہم اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتے. نگران وزیراعظم کی برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں غیر قانونی تارکین وطن پر اپنی خصوصی تحریر میں لکھا کہ پاکستان میں گزشتہ دہائیوں کے دوران تقریباً آئرلینڈ کی آبادی کے برابر تارکین وطن آچکے ہیں، ہم نے فراخدلی سے تارکین وطن کی اتنی بڑی تعداد کو سنبھالا ہے، مہمان نوازی پاکستان کے ڈی این اے میں شامل ہے .
انوار الحق نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں غیر قانونی افراد کو پاکستان میں قیام کی اجازت دے کر ہم اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتے .
متعلقہ خبریں