کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی کمیشن نے کی . ڈی جی پولیٹیکل فنانس ونگ مسعود شیرانی نے کمیشن کو اے این پی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق بریفنگ دی . وکیل نے بتایا کہ ہمیں کہا گیا کہ 6 ماہ دیتے ہیں، اگر 6 ماہ میں مکمل نہیں ہو سکا تو دوبارہ انتخابات کرائے جائیں . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کیوں نہیں کرائے، ایسی صورتحال میں آپ کو انتخابی نشان الاٹ نہیں کیا جائے گا، آپ الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے . وکیل اے این پی نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ 4سال کے لیے عہدے ہوں گے لیکن انتخابات کی صورت میں کابینہ کام کرتی رہے گی . 6 ماہ تو یہ کنفیوژن رہی کہ انتخابات ہورہے ہیں یا نہیں . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ جس طرح آپ بات کر رہے ہیں اس کا مطلب الیکشن کی ضرورت ہی نہیں ہے . عام انتخابات ہوں گے یا نہیں اس سے آپ کی پارٹی انتخابات کا کیا تعلق ہے؟ 5 سال بعد تو کمیشن کی اتھارٹی ہی نہیں . اسفند یار ولی نے درخواست کی کہ 6 ماہ کا وقت دے دیا جائے . چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کے دلائل سن لیے ہیں، یہ نہ سمجھیں کہ ایکسٹینڈ کر دیا ہے . بعد ازاں الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا . . .
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) چیف الیکشن کمشنرنے کہا ہے کہ اے این پی نے انٹرا پارٹی انتخابات کیوں نہیں کرائے ؟ نشان الاٹ نہیں کیا جائیگا . الیکشن کمیشن نے اے این پی انٹرا پارٹی انتخابات کے کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا .
متعلقہ خبریں