لانگ مارچ کے شرکاء پر اسلام آباد میں تشدد اور گرفتاری کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔ کوئٹہ بار ایسوسی ایشن


کوئٹہ (قدرت روزنامہ)کوئٹہ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک عابد پانیزئی ایڈووکیٹ اور جنرل سیکریٹری چنگیز حئی بلوچ ایڈووکیٹ نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لانگ مارچ کے شرکاء پر اسلام آباد میں پر تشدد کروائی کی گئی اور پھر ان کو گرفتار کیا گیا اور اسلام آباد میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
جو یہ ذہنیت ہے کہ کہیں کوئی ظلم جبر نا انصافی ہو اور وہاں پر کوئی بات کرے تو حکمرانوں کو ناگوار گزرتا ہے پہلے سے یہ لوگ پریشان حال ہیں پر امن خواتین ہیں پر امن بچے ہیں تربت سے لے کر کوئٹہ کوئٹہ سے پھر اسلام آباد پہنچے یہ ایک پر امن لانگ مارچ ہے یہ صرف انصاف کے لیئے تربت سے نکلے ہیں ان کے جو لواحقین ہیں وہ جبری طور گمشدہ ہیں اور لاپتہ ہیں اور لیکن ریاست کو ان کی بات سننے کے بجائے ان پر تشدد پر تشدد کاروائی کرتی ہے۔ عقل اور فہم کی بات تو یہ ہونی چاہیے تھی انہیں اسلام آباد داخل ہونے دیا جاتا اور یہ اپنے پر امن دھرنا دیتے لیکن ریاست کی طرف سے یہ غیر مناسب غیر آئینی غیر قانونی عمل ہے کہ آپ ان کے اوپر پر تشدد کاروائی کریں ان پے آنسو گیس وغیرہ پانی منتشر کرنے کے لئے کیا جائے جاتا ہے یہ ایک غیر مناسب عمل ہے اور اس طرح سے مزید نفرتیں بڑھیں گی اور مزید فاصلے پیدا ہوں گے۔
اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ملک کا وزیر اعظم جس کا تعلق بلوچستان سے ہے اور چیف جسٹس کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے اس وقت دونوں اسلام آباد میں ہیں لیکن وہ ہماری ماؤں بہنوں اور بچوں کے ساتھ غیر انسانی فعل کیا جا رہا ہے جو انتہائی زیادہ غیر مہذب روایہ ہے جس کی جتنی بھی مزمت کی جائے کم ہے تمام سیاسی جماعتیں تمام سیول سوسائٹی اس اہم مسئلے پر آواز بلند کریں یہ جو سلسلہ ہے ظلم جبر کا ختم ہو یہ جو مائیں بہنیں بچے بزرگ ہیں ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے اگر ان کو رہا نہیں کیا جاتا تو مزید احتجاج کی طرف جائیں گے۔ وفاق آج بھی بلوچستان کی عوام کو ایک کالونی سمجھتی ہے۔کوئیٹہ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد میں خواتین بچوں اور بزرگوں کے اوپر تشدد کے خلاف آج تمام عدالتوں سے مکمل بائیکاٹ کرتی ہے۔