بچپن میں باپ مر گیا اور جوانی میں شوہر۔۔۔ زنجبیل شاہ اپنی زندگی کے مشکل سفر کو بیان کرتے ہوئے افسردہ ہوگئیں
لیک جب وہ حاملہ یوگئیں تو انھوں نے بہت کوشش کی کہ بچہ ضائع ہوجائے اس کے باوجود اللہ نے میری زندگی رکھی تھی اور میں نے دنیا میں آنکھیں کھول دیں“اپنی ذات کے بارے میں یہ تلخی بھرے سچ بولنے والی کوئی اور نہیں بلکہ پاکستان کی ممتاز ڈرامہ رائٹر زنجبیل عاصم شاہ ہیں . زنجبیل اپنے قلم سے لوگوں کو جھنجھوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں . انھوں نے ویسے تو کئی ڈرامے تحریر کیے ہیں لیکن ڈرامہ سیریل بلا، فتور اور چینخ کچھ ایسے نام ہیں جنھوں نے عوام کے ذہنوں پر گہرا اثڑ چھوڑا ہے . لیکن کہتے ہیں نہ کہ قلم میں اثر اس وقت تک پیدا نہیں ہوتا جب تک لکھنے والا خود تجربات کی بھٹی سے نہ گزرا ہو . کچھ ایسا ہی ہوا زنجبیل کے ساتھ جن کی زندگی کئی اتار چڑھاؤ سے گزری اور ان کے قلم میں اتنی طاقت بھر دی کہ وہ سوچوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے . اس آرٹیکل مین ہم ان کی ذاتی زندگی کے حوالے سے بتائیں گے آپ کو کچھ سچ . زنجبیل نے بتایا کہ ان کے والد دل کے مریض ہوگئے تھے تو ان کی والدہ نہیں چاہتیں تھیں کہ وہ پیدا ہوں لیکن جب وہ دنیا میں آگئیں تو والد کو ان سے بہت زیادہ محبت ہوگئی . لیکن جب وہ گیارہ ماہ کی ہوگئیں تو ان کے والد کا انتقال ہوگیا اور والد کی پھپھو اور ان کے بیٹوں نے زنجبیل کو گود لے لیا اور ناز و نع سے انھیں پالا . زنجبیل کہتی ہیں کہ ام کے قلم میں جو بھی گہرائی ہے وہ ان کی پھپھیا دادی (اماں) کی مرہون منت ہے . زنجبیل کہتی ہیں کہ جب شوہر کو اپنی بیماری کا پتہ چلا اور یہ معلوم ہوا کہ ان کے پاس زندگی بہت کم رہ گئی ہے تو انھوں نے خود مجھے ہر چیز کے لئے ٹرین کی . چیک سائن کرنے سے لے کر چہلم میں کتنے پیسے خرچ کرنے ہیں یہ سب شوہر نے مجھے مرنے سے پہلے سکھایا اور ساتھ یہ بھی بتایا کہ بچے پالنے کے لئے تمھیں کوئی کام کرنا ہوگا . شوہر کا سایہ سر سے ہٹ جانے کے بعد لڑکی پر اس کا کیا اثر ہوتا ہے اس بارے میں زنجبیل نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے گھر ایک ایسا ملازم تھا جسے انھوں نے بچپن سے پالا تھا اور ان کے شوہر اسے بیٹا کہہ کر مخاطب کرتے تھے لیکن شوہر کے انتقال کے بعد اس نے رات کو انھیں مس کالز دینا شروع کردیں اور دوستی کی پیشکش کی تب زنجبیل کو احساس ہوا کہ ایک سایہ اٹھ جانے سے عورت پر کتنا برا اثر پڑتا ہے . لڑکیوں کی شادی کے حوالے سے انجبیل کہتی ہیں کہ جب ان کے شوہر مر گئے تو ان پر گھر چلانے کی ذمہ داری آگئی جو وہ بمشکل پوری کرپاتی تھیں اس کے ساتھ ہی ان کی بیٹی کے رشتے آنے بھی شروع ہوگئے جس پر انھوں نے سوچا کہ اب بیٹی کی شادی کردینی چاہئیے لیکن ان کی بیٹی نے کہا کہ مما زندگی کا بھروسہ نہیں ہمیں اس قابل ہوجانے دیں کہ کسی کے محتاج نہ رہیں ورنہ جو آپ کے ساتھ ہوا وہ ہمارے ساتھ ھی ہوسکتا ہے . اب میں سوچتی ہوں کہ میری بیٹی نے جو سوچا وہ کتنا صحیح تھا میں آج والدین سے یہی کہتی ہوں کہ لڑکیوں کی زندگی کا مقصد صرف شادی کرنا نہیں ہوتا بلکہ انسان کی حیثیت سے اپنی شناخت ہونا زیادہ اہم ہے . . .