سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں سرِعام پھانسی کے معاملے پر غور
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیٹ قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں سرِعام پھانسی کے معاملے پر غور کیا گیا۔چیئرمین سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ سرِعام پھانسی کے معاملے پر ایک بل داخلہ کمیٹی نے منظور کیا تھا، مجھے بطور چیئرمین اس کے خلاف بہت کالز آئیں کہ آپ اس کا نوٹس لیں، داخلہ کمیٹی نے اس بل کو انسانی حقوق کے تناظر میں نہیں دیکھا تھا۔
اجلاس میں سیکریٹری انسانی حقوق نے کہا کہ سرِعام پھانسی کے قومی اور بین الاقوامی اثرات ہیں، یہ حساس معاملہ ہے، بین الاقوامی ڈونرز کے سزائے موت سے متعلق سخت مؤقف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قانون میں سزائے موت اور سرِعام پھانسی کی اجازت ہے، ان قوانین میں دہشتگردی، ریپ، ہائی جیکنگ، آرمی میں بد اخلاقی اور توہینِ رسالت شامل ہے۔
سیکریٹری انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ امریکی ریاستوں میں سزائے موت ہے جبکہ یورپ کے اکثر ممالک میں نہیں ہے، اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین کہتی ہے کہ سزائے موت کو کم کیا جائے۔
انہوں نے اجلاس میں کہا کہ سیکشن 22 انسدادِ دہشتگردی کے مطابق حکومت سزائے موت کا طریقہ اور جگہ کا تعین کرسکتی ہے، اس کا مطلب ہے کہیں بھی سزائے موت دی جا سکتی ہے یعنی سرِعام پھانسی انسدادِ دہشت گردی قانون میں موجود ہے۔
سیکریٹری انسانی حقوق نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے سرِعام پھانسی سے متعلق زینب ریپ کیس میں فیصلہ دیا، فیصلہ ہے کہ جابرانہ جرم پر سرِعام پھانسی کی طرح کی جابرانہ سزا نہیں دی جا سکتی، پاکستان نے بین الاقوامی سات انسانی حقوق کنونشن پر دستخط کیے ہیں، دنیا کی توقع ہے کہ ہم سزائے موت ختم کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی یونین نے جی ایس پی اسٹیٹس نظرثانی پر سزائے موت معطل کرنے کا کہا، وزارتِ انسانی حقوق کا کہنا ہے سرِعام پھانسی پاکستان کے بین الاقوامی مفاد میں نہیں، سرِعام پھانسی سے ملک کا دنیا میں تشخص خراب ہوگا۔سیکریٹری انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ ہمیں سرِعام پھانسی نہیں دینی چاہیے، سرِعام پھانسی گلف ممالک میں ہوتی ہیں، لوگ منشیات پر سعودی عرب میں گرفتار ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ڈرگ لے کر جاتے ہیں۔
اجلاس میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ ضیاء دور میں لاہور میں پپو کی سرِعام پھانسی ہوئی تھی، پاکستان میں آخری سرِعام پھانسی کب ہوئی۔سیکریٹری این سی ایچ آر کا کہنا تھا کہ جیل رولز سرِعام پھانسی کی اجازت نہیں دیتے، جیل رولز کہتے ہیں پھانسی دس گیارہ لوگ دیکھیں، ایران میں منشیات پر بہت سرِعام پھانسی دی جاتی تھی، ایران نے اب منشیات پر سزائے موت ختم کردی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے بھی اپنی حکومت کو کہا ہے منشیات سے سزائے موت ختم کریں، کوئی شواہد نہیں کہ پھانسی سے منشیات کا جرم رُکے۔سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ اجلاس میں سرِعام پھانسی کے خلاف زیادہ ووٹ آئے ہیں۔
مہرتاج روغانی کا اجلاس سے واک آؤٹ
اجلاس میں مہرتاج روغانی نے کہا کہ میں اتنی جلدی ووٹنگ کرانے کے خلاف واک آؤٹ کرتی ہوں۔اجلاس میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ یاد رکھیں آخر میں سیاستدانوں کو سرِعام پھانسی ہو جائے گی۔
ولید اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلوں میں سرِعام پھانسی کی مخالفت کی گئی، کمیٹی اکثریت سے سرِعام پھانسی کی مخالفت کرتی ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کی قرارداد سینیٹر ولید اقبال نے پڑھی۔ قرارداد کے مطابق کمیٹی سرِعام پھانسی کی مخالفت کرتی ہے، سینیٹ سے درخواست ہے ایسا کوئی قانون منظور نہ کرے جس میں سرِعام پھانسی ہو، کمیٹی کے دو ارکان نے رائے دی کہ اس معاملے پر پہلے ریسرچ کی جائے۔