عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالے بغیر قاسم خان سوری الیکشن نہیں لڑ سکتا


کوئٹہ (قدرت روزنامہ) عدالت عالیہ کے جج جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے محمد قاسم خان سوری کی وزارت داخلہ حکومت پاکستان کے خلاف دائر ائینی درخواست کو نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ قاسم خان سوری کے وکیل محمد عمران علوی کے خلاف انکوائری شروع کی جائے ۔ اس کو نوٹس جاری کی جائے اور پاور اف اٹارنی کے عمل کی جگہ کا پتہ لگانے کے لیے انکوائری میں شامل کیا جائے۔معزز جج نے درخواست گزار کے اسٹمپ پیپر کی تصدیق کرنے پر وکیل عبدالوہاب صافی کا رجسٹر، اسٹامپ، اور مہر ضبط کرنے کی بھی ہدایت دی تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ درخواست گزار اوتھ کمشنر کے سامنے پیش ہوا تھا یا بصورت دیگر۔ جب تک انکوائری مکمل نہیں کی جاتی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کوئٹہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عبدالوہاب صافی کو بطور اوتھ کمشنر اپنے فرائض انجام دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔عدالت میں معزز جج نے اج درخواست گزار، اس کے وکیل اور اوتھ کمشنر کو موقع فراہم کیا تھا کہ وہ دوپہر 12 بجے تک عدالت کے سامنے پیش ہوں۔
معزز جج نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار، اس کے وکیل، عدالت کی طرف سے دیے گئے موقع سے فائدہ اٹھانے میں مکمل طور پر ناکام رہے جس سے صاف ظاہر ہوا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں۔معزز جج نے مزید کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل اور پروسیکٹر جنرل بلوچستان کے بیان سے معلوم ہوا کہ درخواست گزار کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ وہ کسی بھی عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالے بغیر الیکشن لڑنے کا بہانہ بنا کر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس مقدمے کی خوبیوں اور حیثیت سے قطع نظر یہ قانون کا طےشدہ اصول ہے کہ کوئی بھی قانون کا مفرور ہے ہتھیار ڈالے بغیر کسی کو بھی ریلیف کا حقدار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔