تمام بلوچ مظاہرین رہا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے گرفتاری کا کیس نمٹا دیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کی جانب سے بلوچ مظاہرین کو رہا کرنے کے حکم کے بعد آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ مظاہرین کی گرفتاری کا کیس نمٹا دیا۔یاد رہے کہ لانگ مارچ کے منتظمین نے 21 دسمبر کو بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد کیس کی متعدد سماعتیں ہوئی تھیں۔آخر کار گزشتہ رات (28 دسمبر کو) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے 34 بلوچ مظاہرین کی شناخت پریڈ کے معاملے پر سماعت کرتے ہوئے انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے بلوچ مظاہرین کی گرفتار کا کیس نمٹا دیا، کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔درخواست گزار کے وکیل عطا کنڈی نے سماعت کے دوران کہا کہ انتظامیہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اپنے الفاظ کا پاس رکھتے ہوئے تمام گرفتار بلوچ رہا کر دیے، انتظامیہ نے عدالتی حکم پر گزشتہ روز 34 بلوچ مظاہرین رہا کر دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک میں امید کی کرن عدالتیں ہی ہیں۔جس پر جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیے کہ عدالتیں امید کی کرن ہیں؟ نہیں، پتا نہیں۔جس پر وکیل نے کہا کہ یہ جو فرق پڑا ہے ان کے موڈ میں وہ قانون پر عمل درآمد سے ہوا ہے، پولیس نے مظاہرین کے ساتھ جو غیر قانونی اقدام کیے وہ عدالت کو دیکھنے چاہیے۔جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ عدالت نہیں چاہتی کہ کوئی ایسی صورتحال بنے کہ ہماری وجہ سے ان کے خلاف جارحیت شروع ہو جائے،
دعا اور امید کریں کہ سب بہتر ہو۔وکیل عطا کنڈی نےکہا کہ انتظامیہ بلوچ خواتین کو 24 گھنٹے گرفتار رکھنے پر معافی مانگے، انتظامیہ کو وضاحت کرنی چاہیے کہ بلوچ خواتین کو گرفتار کیوں کیا گیا، اس وقت اچھی بات یہ ہے کہ تمام گرفتار افراد کو چھوڑ دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کو تنبیہ کی جائے کہ آئندہ ایسی کسی ڈائریکشن پر ایسا غیر قانونی اقدام نہ اٹھائے۔جس پر جسٹس میاں گل نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ رہا ہوگئے ہیں تو اچھی بات ہے ہمیں اچھے کی توقع کرنی چاہیے، ایس ایس پی صاحب آپ کا عدالت کے ساتھ تعاون کا شکریہ اب آئندہ بھی ایسے ہی ہونا چاہیے۔جس پر وکیل عطا کنڈی نے کہا کہ سفید ویگو آتی ہے رات 3 بجے اور لاؤڈ اسپیکر اٹھا لے جاتی ہے۔جس پر جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ کنڈی صاحب بس چھوڑیں آپ کا شکریہ، بعدازاں عدالت نے بلوچ مظاہرین کی گرفتاریوں کا کیس نمٹا دیا۔