جنرل فیض کی آج پیشی کا امکان


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) تحریک لبیک پاکستان کے فیض آباد دھرنے کے سہولت کاروں کا پتہ لگانے کیلئے سپریم کورٹ کے حکم پر قائم ہونے والے انکوائری کمیشن میں آج لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے پیش ہونے کا امکان ہے۔ اس صورتحال سے واقف ایک ذریعے نے بتایا ہے کہ سابق انٹیلی جنس چیف نے ڈی جی سی آئی ایس آئی کے حوالے سے اپنے کردار پر اٹھنے والے سوالات کا جواب دینے کیلئے کمیشن میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیشن نے انہیں 2؍ دسمبر کو طلب کیا تھا لیکن چونکہ پہلے نوٹس کی تعمیل نہیں ہو پائی تھی لہٰذا وہ دوسرے نوٹس پر کمیشن میں پیش ہونے جا رہے ہیں۔ تین رکنی کمیشن میں دو سابق پولیس افسران سید اختر علی شاہ اور طاہر عالم خان اور ایک ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ خوشحال خان شامل ہیں۔
کمیشن اپنے قیام کے دو ماہ کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کرنے کا پابند ہے۔طریقہ کار یہ ہے کہ حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران کو وزارت دفاع کے توسط سے نوٹس بھیجا جاتا ہے۔
وزارت دفاع کا عملہ ذاتی حیثیت میں نوٹس بھیجتا ہے تاکہ درست شخص تک اس کی تعمیل یقینی بنائی جا سکے۔ فیض حمید کے معاملے میں، انکوائری کمیشن کے سیکریٹری نے طریقہ کار بتائے بغیر نوٹس وزارت دفاع کو بھیج دیا۔ اس لیے، پہلا نوٹس درست شخص تک نہیں پہنچایا جا سکا۔
عوام کیلئے یہ معاملہ باعث دلچسپی ہے کہ سابق انٹیلی جنس چیف انکوائری کمیشن کو کیا بتائیں گے، کیونکہ کئی لوگوں کو شک ہے کہ وہ فیض آباد دھرنے کے ماسٹر مائنڈ نہیں تو سہولت کار ضرور ہیں
پانچ سال قبل یہ دھرنا ایک ماہ دس دن تک جارہی رہا تھا۔ حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے دستخط کنندہ بننے کی وجہ سے فیض حمید تنقید کا نشانہ بنے۔ اس کے بعد نون لیگ کی حکومت کو ایک وزیر زاہد حامد کی قربانی دینا پڑی کیونکہ ان کا استعفیٰ ٹی ایل پی کے مطالبات میں شامل تھا۔