انوار الحق جتنی چرب زبانی کرلیں جبری گمشدگیوں کو Justified نہیں کرسکتے، سمی دین


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد میں جاری بلوچ لواحقین لانگ مارچ کے دھرنا کیمپ میں شریک ڈاکٹر سمی دین بلوچ نے اپنے سوشل اکاﺅنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وزیر اعظیم پاکستان انوار الحق یہاں کہنا کیا چاہتے ہیں ہمیں کوئی تشریح کرکے بتا سکتا ہے؟جبری گمشدگیوں کے شکار جتنے بھی لوگ جبری لاپتہ کیے گئے ہیں انکا تعلق سیاسی تنظیموں سے رہا ہے یا طلبا تنظیموں سے یا عام غریب لوگ جن کو بلوچ سمجھ کر اٹھایا گیا ہے۔ وزیراعظیم جتنی چرپ زبانی کریں جتنا logical بننے کی کوشش کریں تب بھی جبری گمشدگیوں کو justified نہیں کرسکتے اور اب تو حد یہ ہے ہم لواحقین کے ساتھ یکجہتی کرنے والوں کو بھی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی سیکر ٹری جنرل اورلاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی دین بلوچ نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں اسلام آباد دھرنے سے ایک نوجوان کی بلوچی زبان میں ریکارڈ کی گئی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس نوجوان کے مطابق انکے خاندان سے 6 افراد جن میں مراد بخش ، غلام نبی ،محمد ہاشم ،محمد بخش ، باقی ثنااللہ 2016 سے جبری گمشدگی کے بعد لاپتہ ہیں۔ سمی دین نے سوال اٹھا یاکہ اب تصور کریں ایک خاندان سے جہاں 6 افراد لاپتہ ہوں اس گھر میں حالات کیسے ہونگے ؟ اس گھر میں شب و روز کیسے گزرتے ہونگے ؟
ان کا کہنا تھا کہ تب بھی ہم ریاستی جبر پر بات نہ کریں ؟ ان کو کس قانون کے تحت اٹھایا گیا ہےَ ان پر مقدمات کیا ہیں ؟ کیا ہماری اور آپکی خاموشی نے بلوچستان میں ظلم کرنے والوں کو شہہ نہیں دی ہے ؟ کیا لوگوں کو جبری گمشدہ کرنے والے آئین پاکستان کے ماتحت ہیں ؟ سمی دین بلوچ ان دنوں پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی کیخلاف جاری تحریک کی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے ساتھ قیادت کر رہی ہیں۔