آئی جی سندھ رفعت مختارراجہ کا پولیس ہیڈکوارٹرز گارڈن کراچی میں قائم پاکستان کے پہلے “پولیس عجائب گھر”کا دورہ


عجائب گھرمیں 1843سے لے کر اب تک کی پولیس تاریخ کومحفوظ بنایا گیا ہے
کراچی (قدرت روزنامہ)آئی جی سندھ رفعت مختار راجہ نے سندھ پولیس کی جانب سے پولیس ہیڈکوارٹرز جنوبی کراچی میں قائم پاکستان کے پہلے “سندھ پولیس عجائب گھر” کا دورہ کیا اور عجائب گھر میں موجود پولیس بالخصوص سندھ پولیس کی تاریخ کا مختلف حوالوں پر مشتمل معلومات کی ذریعہ بریفنگ آگاہی لی۔
آئی جی سندھ رفعت مختارراجہ کو سابق آئی جی اور عجائب گھر کے کیوریٹر صعودمرزا کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ پولیس کا قیام 1843 میں سندھ کے الحاق کے بعد عمل میں لایا گیا، تاریخ بتاتی ہیکہ سندھ پولیس کو برصغیر کی پہلی “ماڈرن پولیس”ہونیکا اعزاز حاصل ہے۔سر چارلس نیپئر کا پولیسنگ ماڈل دو اصولوں پر کام کرتا تھا۔پولیسنگ کو مکمل طور پر ملٹری سے علیحدہ رکھا گیا تھا, سندھ پولیس کو ایک آزاد ادارہ کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا تاکہ وہ اپنےامن و امان کے لیئے اپنی ذمہ داریوں کو بطریق احسن انجام دے سکیں۔انہوں نے بتایا کہ نیپیئر ماڈل اتنا موثر ہو گیا کہ بمبئی کے گورنر نے بمبئی پریذیڈنسی پولیس کو 1852 میں سندھ پولیس کی طرز پر دوبارہ ماڈل بنانے کا حکم دیا۔بعدازاں نیپئر ماڈل کو اسوقت کے برٹش انڈیا کے دیگر صوبوں میں بھی نافذالعمل بنایا گیا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ ابتدائی دنوں سندھ پولیس کی افرادی قوت صرف 2400 تھی اور یہ کراچی,حیدرآباد اور شکارپور کے اضلاع پر مشتمل تھی۔سندھ پولیس اپنے آغاز کے دنوں میں تین شعبہ جات پر مشتمل تھی یعنی ماؤنٹیڈ پولیس, شہری پولیس اور دیہی پولیس۔۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کیپٹن مارسٹن جوکہ عرصہ 21 سال تک سندھ پولیس کے کمانڈنٹ رہے وہ اپنی کامیابیوں کیوجہ سے ایک اہم معمار بنکر سامنے آئے۔انکے دور میں سندھ پولیس برصغیر کی انتہائی مستعد اور متحرک پولیس کے طور پر اپنی ایک علیحدہ شناخت رکھتی تھی۔مارسٹن کو کراچی سے بڑی عقیدت تھی یہی وجہ تھی کے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ اپنی وفات سال 1902 تک کراچی میں ہی رہے۔
پولیس میوزیم کے قیام اور اسکے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا گیا کہ قدیم پولیس ریکارڈ/تصاویر کا میوزیم کے لیئے کلیکشن کا آغاز 2011/2012 میں کیا گیا۔قدیم ریکارڈ, تصاویر,اسلحہ,میڈلز اپنی تاریخوں کیساتھ میوزیم میں محفوظ کیئے گئے ہیں۔1827سے لیکر 1951 تک 300 فائلز کا ریکارڈ بھی محفوظ ہے۔160 فائلز کا قدیم ریکارڈ اور کتابوں کے ہزاروں صفحات کو اسکین کرکے محفوظ بنایا گیا ہے۔1840 سے لیکر 1947 تک 129 کی تعداد پر مشتمل قدیم اسلحہ بھی میوزیم کا حصہ ہے۔1866 سے لیکر 1948 تک متعدد اخبارات کی کٹنگز بھی میوزیم میں محفوظ ہیں۔1843 سے لیکر ابتک سندھ پولیس کے کارہائے نمایاں کیساتھ ساتھ پولیس کا قیمتی ورثہ بھی ایک چھت تلے محفوظ بنایا گیا ہے۔شہدائے پولیس کی یادگاریں اور انکے کارہائے نمایاں پر مشتمل دستاویزات بھی پولیس میوزیم کا حصہ ہیں۔
آئی جی سندھ رفعت مختارراجہ نے کہا کہ یہ پاکستان کا پہلا پولیس میوزیئم ہے جہاں صرف سندھ کی نہیں بلکہ پولیس کی تاریخ وضع کی گئی ہیں۔ عجائب گھرکی ضروریات کے لیے دیگرصوبوں سے بھی پولیس کی تایخ سے متعلق چیزیں دینے کی درخواست کی جائے گی تاکہ اسے مزید وسعت دی جاسکے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اس عجائب گھرمیں اتنی معلومات ہے کہ تعلیمی ادارے اپنے تحقیقی مضامین اور مکالوں کے حوالے سے طلبہ کویہاں بھیج سکتے ہیں۔
آئی جی سندھ نے بعدازاں پولیس میوزیم میں موجود شہدائے پولیس سندھ کے کارہائے نمایاں پر مشتمل تاریخ اور انکی تصاویر کا بغور معائنہ کیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کی تاریخ تمام افسران و جوانوں کے لیئے ایک اعزاز ہے اور انھیں فخر کرنا چاہیئے کہ وہ اس بہادر فورس کا حصہ ہیں۔ اس موقع پر ڈی آئی جی ہیڈکواٹر،ڈی آئی جی ٹی این ٹی ،ڈی آئی جی جنوبی اوردیگرافسران بھی موجود تھے۔