بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی انتخابی قسمت کا فیصلہ 10 جنوری کو صبح 10 بجے سنایا جائے گا . الیکشن ٹربیونل کی یہ واحد الیکشن اپیل ہے جس کی 3 گھنٹے 40 منٹ سماعت ہوئی اور دو مرتبہ مختصر وقفہ بھی کیا گیا. بیرسٹر علی ظفر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے . انہوں نے استدعا کی کہ ریٹرننگ آفیسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے . وکیل عمران خان نے کہا کہ آر او یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کے معاملہ مورل ٹرپیٹیوٹ کا ہے یا نہیں، کوئی شخص اہل ہے یا نہ اہل اس کے لیے شواہد چاہیے، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے معاملے میں آر او کے فیصلے میں ایسا کچھ نہیں تھا، 2018 میں خواجہ محمد آصف کیس کا حوالہ دینا چاہتا ہوں . ٹریبونل نے کہا کہ خواجہ محمد آصف کیس میں تنخواہ کا ذکر تھا، توشہ خانہ سے جو چیزیں لی گئیں، کیا ان کی تفصیلات دی گئی؟ ہم یہاں پر توشہ خانہ کیس کے میرٹ پر بات نہیں کر رہے ہیں، جو پیسہ توشہ خانہ کی چیزیں بیچ کر حاصل کیا گیا وہ بتایا گیا تھا؟ ڈی جی لا نے دلائل میں کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے سرسری سماعت کرنا ہوتی ہے، ملزم سزا یافتہ ہو تو الیکشن نہیں لڑ سکتا اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل قرار دیا ہے جبکہ سزا ختم نہیں کی بلکہ وہ برقرار ہے . ڈی جی لا نے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر نے قانون مطابق کاغذات مسترد کیے اس لیے استدعا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل خارج کی جائے . . .
راولپنڈی(قدرت روزنامہ) الیکشن ٹربیونل نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے میانوالی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 89 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا . لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں قائم الیکشن ٹربیونل جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے فیصلہ محفوظ کیا .
متعلقہ خبریں