بلوچستان

نگران وزیراعظم اور صوبائی ترجمان بلوچستان تنخواہ سے زیادہ کام کررہے ہیں، آغا حسن بلوچ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ ، صوبائی حکومت کے ترجمان جان اچکزئی تنخواہ سے زیادہ کام کر رہے ہیں انہیں اقتدار کے ہوس نے اتنا ہواس باختہ کر دیا ہے وہ یہ بھول چکے ہیں کہ وہ چند دنوں کے حکمران ہیں اس سے پہلے بھی ان کی چھٹی ہو سکتی ہے وہ بلند و بالا دعوے کر کے وفاداری ثابت کرنا چاہتے ہیں انہیں علم نہیں کہ بڑے منصب پر بیٹھ کر بلوچوں کے خلاف باتیں کر رہے ہیں وہ ان کو زیب نہیں دیتیں ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہمارے خواتین و بچے اسلام آباد میں سراپا احتجاج ہیں نجی انٹرویوز میں یہ ثابت کر چکے ہیں کہ وہ ان دل و دماغ میں بلوچوں کے خلاف کتنی نفرتیں ہیں
انہیں بھولنا نہیں چاہئے کہ اس سے قبل کے جتنے بھی سول و آمر حکمران آئے انہوں نے بھی بلند و بالا دعوے کئے کہ وہ بلوچوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے مگر آج ان کی تاریخ میں کیا حیثیت رہ گئی ہے انوار الحق کاکڑ اور جان اچکزئی جیسے کئی مفادات پرست بلوچ مسئلے کو حل کرنے کے خواہاں نہیں رہے ان کی حیثیت کیا ہے بلوچستان کے عوام بخوبی جانتے ہیں خواتین و بچوں کی تکلیف کا انہیں احساس نہیں ان سے خیر کی توقع کیوں رکھی جائے کیا یہ واقعی بلوچستانی ہیں مسئلے کو گفتگو و شنید افہام و تفہیم سے حل کرنے کی بجائے معاملات کو مزید پیچیدہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں نہ جانے کیوں انہیں اتنا یقین ہے کہ وہ بلوچستان میں فتح کا جھنڈا لہرائیں گے جمہوریت میں کوئی سراپا احتجاج ہو اور اگر ملک کے ساتھ وفادار ہوں گے وہاں کہ حکمرانوں غیر سیاسی، جذباتی ، بٹک بازی سے کام نہیں لیں گے آج ملک بھر کے عوام کو انداز ہو چکا ہے کہ بلوچوں کے حوالے سے ان کے عزائم کیا ہیں یہ وہ لوگ تھے جو کہتے تھے کہ بلوچستان سے درجن بھر افراد بھی لاپتہ نہیں مگر آج سپریم کورٹ ، لاپتہ افراد کمیشن سمیت دیگر رپورٹس سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ جتنی بھی تقاریر ان کی جانب سے ہوئی وہ جھوٹ ثابت ہوئیں باپردہ غیرت مند خواتین سراپا احتجاج ہیں مگر حکمرانوں بلوچستان میں کیا کرنے جا رہا ہے
مظالم سے حکمرانی ممکن نہیں ارباب و اختیار نے نگران حکومتوں میں جن لوگوں کو اقتدار پر براجمان کیا وہ بلوچستان کے مسئلے کو حل کرنے کی بجائے آئے روز حیلے بہانوں سے کام لیتے ہوئے حالات کو گھمبیر کرنے پر تلے ہوئے ہیں تاکہ ان کے عزائم کی تکمیل ہو سکے بی این پی نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں لاپتہ افراد کی دہائیوں سے جدوجہد کھلی کتاب کی مانند ہے اقتدار میں رہے ، اپوزیشن میں رہے بحیثیت وفاقی وزیر موقف یہی رکھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ بلوچوں کیلئے موت و ذیست کا مسئلہ ہے پارٹی کبھی بھی لاپتہ افراد سمیت بلوچستان کے جملہ مسائل پر مصلحت پسندی کا مظاہرہ کیا نہ کبھی کرے گی دونوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ آپ عوامی نہیں مسلط کردہ نمائندہ ہیں اقتدار کے ہوس کے شکار بونے خود ہی ملک و جمہوریت کے دشمن ثابت ہو رہے ہیں جن میں بولنے ، سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ہیں ۔

متعلقہ خبریں