بلوچستان

سبی کے میدانوں سے چترال تک الگ قومی صوبہ ہمارا مطالبہ ہے، محمود خان اچکزئی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین ملی محمود خان اچکزئی نے کوئٹہ اور پشین میں مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہوکر پشتونخوامیپ میں سینکڑوں افراد کی شمولیت کے موقع پر منعقدہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخو ا وطن کے تمام بنیادی مسائل کے حل کیلئے جدوجہد جاری رہیگی، تمام نئے شامل ہونیوالوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، تمام دنیا کے انسانوں نے اپنی مشکلات سے چھٹکارا پانے کیلئے سیاسی عمل اپنا کر نجات حاصل کی ہے پشتونوں کو بھی جمہوری سیاسی جدوجہد کی راہ اپنا کر اپنے قوم کو نجات دلانی ہوگی۔ ہم نے پوری دنیا کے لوگوں،قوموں، مذاہب اور مختلف نسلوں کے لوگوں کے ساتھ گزارہ کرنا ہوگا، پشتون اپنے پانچ ہزار سال تاریخ میں کبھی نہ تخریب کار رہے ہیں اور نہ ہی فرقہ پرست بلکہ ان کی اپنی رسم ورواج اور ثقافت میں مہمان نوازی،انسان دوستی اور بشریت کیلئے احترام موجود اور لازم ہے۔ البتہ بدقسمتی یہ ہے کہ ان کا وطن دنیا کے ایک ایسے چار سو پر آباد ہے جہاں پر ہر طاقتور طالع آزما نے جب دوسرے اقوام کے وطنوں پر قبضے کا ارادہ کیا ہے تو پشتونوں کا وطن ان کی گزرگاہ رہی ہے اور جس طالع آزما نے بھی چڑھائی کی کوشش کی ہے پشتونوں نے ان کو بدترین شکست دیکر اپنے وطن، اپنی مٹی اور اپنے ننگ وناموس کی دفاع بہادری سے کی ہے، پشتون آج بھی اپنے وطن کی نعمتوں کا دفاع ہر وقت کرتے رہینگے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی قوموں کی مشترکہ فیڈریشن میں پشتون قوم کیلئے سبی کے میدانوں سے لیکر چترال تک پشتونخوا، پشتونستان یا افغانیہ کے نام سے اپنا الگ قومی صوبے کا مطالبہ کرتی آرہی ہے اور پشتونوں کے اس تاریخی وطن میں اللہ تعالی کی جانب سے دیئے گئے تمام قدرتی وسائل پر یہاں کے بچوں کا واک واختیار تسلیم کرانا ہی قوموں کے مشترکہ فیڈریشن کو چلانے کے قابل بنا سکتی ہے۔ کیونکہ ملک انصاف کے ساتھ چلائے جاسکتے ہیں، انصاف کے بغیر ملک تو کیا گھر بھی نہیں چلائے جاسکتے۔ محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ہم نے دنیا کے ساتھ خود کو بدلنا ہوگا تمام دنیا کے انسانوں کا احترام لازم کرنا ہوگا، آدم علیہ اسلام اور بی بی حوا انا کے بچے سارے آپس میں ایک ہیں اور اشرف المخلوقات ہیں کسی سے اس بنیاد پر نفرت کرنا کہ اس کا قوم، نسل،مذہب یا فرقہ کیا ہے کو ہم گناہ سمجھتے ہیں۔ تمام مذاہب کے عبادت گاہوں کا احترام سب پر لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کے انسانوں کو الگ الگ رنگ، زبانوں، قوموں اور نسلوں میں پیدا کیاہے اور ایک قوم کے بننے کیلئے ایک زبان کا ہونا لازم ہے اور ان کی ثقافت، تاریخ اور جغرافیہ کا ایک ہونا ایک قوم کو تشکیل دیتی ہے یعنی انسانوں کے اس گروہ کو ایک قوم کہا جاتا ہے جو ان پانچ چیزوں میں مشترک ہوں۔
تاریخ کہتی ہے کہ جب حضرت عیسیٰ ؑ کا ظہور بھی نہیں ہوچکا تھا آمو سے لیکر اباسین دریا کے درمیان پشتون افغان آباد تھے ان کی اپنی زبان تاریخ ثقافت جغرافیہ تھا اور اس بات پر دنیا کے تمام تاریخ دان متفق ہیں کہ اس سرزمین پر پشتون آباد تھے اور یہ زمین ہمیں کسی نے خیرات یا زکوة میں نہیں دی بلکہ اپنے داد پر دادا کے سروں کی قربانیوں سے صحیح سلامت ہم تک پہنچی ہے۔ یہاں پر ہمارے آبا¶ اجداد نے اپنی ہڈیوں کو قربان کرکے اس کی دفاع کی ہے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اباسین کا مطلب یہ ہے کہ پشتو میں سیند پانی کے بہتے دریا کو کہتے ہیں اور اباسین کا مطلب ہے سیندوں کا ابا یعنی اس میں تمام چھوٹے دریا شامل ہوتے ہیں۔ پشتون آج بھی دریائے اباسین کے کنارے اپنی زمینوں کو آباد کرنے کیلئے بارش کیلئے دعائیں کرتے ہیں۔ ہمیں اپنے پانیوں پر اختیار نہیں کیونکہ پانی کی تقسیم کا غلط معائدہ کرکے ہمیں اپنی پانیوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسی طرح ملک کے اندر آباد پشتون قوم چارمختلف انتظامی یونٹوں میں تقسیم ہے، ان کا اپنا قومی صوبہ لسانی بنیادوں پر نہیں ہے جبکہ ملک کے دیگر اقوام پنجابی، بلوچ، سندھی کے اپنے اپنے صوبے، اپنے گورنر اور وزیر اعلیٰ ہیں۔
ہمارا وطن معدنیات، ذخائر اور دولتوں سے آج بھی جاپان، یورپ اوردنیا کے دیگر ممالک سے آگے ہے یہاں پر سورة رحمان میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے بتائے گئے تمام نعمتیں موجود ہیں اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں دنیا میں تمام سانس لینی والی مخلوقات کے رزق کا ذمہ دار ہوں۔ اور اللہ نے ہمیں بہترین وطن دیا ہے اس کے باوجود ہم کیوں بھوکے ہیں، بیروزگار ہیں؟ کیوں دنیا کے دیگر ممالک میں مسافری اور مزدوری کی زندگی گزار رہے ہیں؟ اس کی بنیادی وجہ ہمارا حق حاکمیت اور حق ملکیت کا نہ ہونا ہے ہمارے نعمتوں وسائل پر یہاں کے بچوں کا واک واختیار نہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم سب نے اپنے درمیان بھی انصاف کو عام کرنا ہوگا۔ انصاف ہی بدی اور شر سے نجات دلانے کا واحد ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ بھی سیاست کا ایک جذ ہے ہمارے لیئے ہماری پارٹی ہی ہماری حکومت ہمارا جرگہ اور ہمارا نظام ہے پارٹی کی صفوں کو مضبوط کرنا ہوگا تنیظیم کو منظم کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوامیپ کے چیئرمین این اے 263کوئٹہ اور این اے 266چمن قلعہ عبداللہ سے پارٹی کے نامزد امیدوار محمود خان اچکزئی نے کوئٹہ میں نورزئی قبیلے کے حاجی عبیداللہ نورزئی، حاجی محمد نبی نورزئی، حاجی صمد نورزئی، حاجی خالقداد نورزئی کی قیادت میں 300افراد کی پشتونخوامیپ میں شمولیت کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری این اے 252اور این اے 262کوئٹہIسے پارٹی کے نامزد امیدوار نواب محمد ایاز خان جوگیزئی، پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ملک ذاکر حسین کاسی، پی بی 46پارٹی کے نامزد امیدوار جمشید خان دوتانی، عبیداللہ نورزئی نے بھی خطا ب کیا جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نظام عسکر نے سرانجام دیئے۔ ضلع پشین میں پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے بہرام خان علاقائی یونٹ کے زیر اہتمام منان پہلوان کی رہائش گاہ پر شمولیتی اجتماع سے خطاب کیا جس میں منان پہلوان کی قیادت میں 45افراد ، حاجی نعیم علیزئی کا اپنے خاندان ،عبدالخالق کا اپنے خاندان ،محمد عارف کی قیادت میں45افراد، جبار خان کی قیادت میں 32افراد نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ جس سے مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال،صوبائی مالیات سیکرٹری پی بی 49پر پارٹی کے نامزد امیدوار آغا سید لیاقت علی ، ضلع سیکرٹری عمر خان ترین ،تحصیل سیکرٹری مناف خان ایڈووکیٹ، عبدالمنان ، نعیم لالا، محمد عارف، جبار خان نے خطاب کیا ۔ کلی علیزئی میں امان اللہ کے گھر پر شمولیتی اجتماع جس میں جمعیت اور پی ٹی آئی سے 13افراد اور چار گھرانوں میں پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا جس سے مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال ، پی بی 49کے نامزد امیدوار آغا سید لیاقت علی ، ضلعی معاون بشیر صاحب ،چیئرمین نجیب اللہ ، امان اللہ نے خطاب کیا۔

متعلقہ خبریں