اقتدار نے میرے دروازے پر دستک دی، میں عوام کے دروازے پر دستک دے رہا ہوں، حاجی لشکری


کوئٹہ (قدرت روزنامہ) بلوچستان گرینڈ الائنس کے سربراہ و این اے 263 کوئٹہ سے امیدوار نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ اقتدار نے میرے دروازے پر دستک دی ،میں اپنے سیاسی عمل کیلئے عوام کے دروازے دستک دے رہاہوں، وزارت کوئی معنی نہیں رکھتی، صوبے اور کوئٹہ شہر کے اجتماعی قومی مفاد کی سیاست کررہے ہیں، الیکشن میں ایک نظریہ و فکر کی بنیا د پر جارہے ہیں، پارلیمنٹ میں آئندہ نسلوں کے مفاد کی جنگ لڑئیں گے، ہمارا وڑن کسی کا پابند نہیں بلکہ اپنے ووٹر اور صوبے کے مفادات کا پابند ہے ، 8 فروری کو کوئٹہ شہر اور سریاب کے لوگ اپنی آئندہ نسلوں کی قسمت ، بلوچستان کی خوشحالی ، وقار ، ترقی ، تعلیم ، روزگار کیلئے سنجیدہ فیصلہ اور ان نمائندوں کا احتساب کریں جنہوں نے سینیٹ کے انتخابات میں اپنے ووٹر کی رائے فروخت کی، انتخابات میں عوام ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں جو پارلیمنٹ میں صوبہ اور شہر کی آواز بنیں، آٹا کی قیمتوں میں کمی اور گیس پریشر میں اضافہ ریلیوں اور مظاہروں سے نہیں ہوگا اس کیلئے پارلیمنٹ میں پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت ہے
امید ہے کہ کوئٹہ شہر ، سریاب اور صوبے کے لوگ اپنے ووٹ کی طاقت آئندہ نسلوں کی بقاءکیلئے بروئے کار لائیں گے۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو کلی سردہ سریاب میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ، جلسہ سے الائنس کے حلقہ این اے 264 کوئٹہ سے امیدوار میر ہمایوں عزیز کرد ، پی بی 46 کوئٹہ سے الائنس کے مشترکہ آزاد امیدوار میر پسند خان شاہوانی ، پی بی 45 کوئٹہ سے الائنس کے امیدوار میر ناصر قمبرانی اور حاجی نوید شاہوانی نے بھی خطاب کیا ، اس موقع پر الائنس کے مرکزی رہنما رضا الرحمٰن و دیگر بھی موجود تھے۔
نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاسی جنگ ان شخصیات ، فکر اور گرہوں سے ہے جنہوں نے ذاتی مفادات کیلئے قومی مفاد کا سودا کیا ، بلوچستان اسمبلی کے ایک خفیہ اجلاس میں صوبے کے تین سو ارب ڈالر کے قدرتی وسیلہ ریکودک کا سودا کیا جس ریکودک کے دفاع کیلئے ہم نے اپنے خاندان کی قربانی دی اور آج بھی اس کے دفاع کیلئے کھڑے ہیں ، 65 ارکان کے ایوان میں صرف نواب محمدا سلم رئیسانی اس خفیہ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے ایسے لوگوں کا احتساب آٹھ فروری کو ووٹر نے اپنے ووٹ سے کرنا ہوگا،انہوں نے کہاکہ پی ایس ڈی کرپشن کا ذریعہ ہے ، جس کا راستہ 8 فروری کو ہم نے مشترکہ جدوجہد سے روکنا ہے کوئٹہ کے عوام کی اکثریت بلوچستان گرینڈ الائنس کے امیدواروں کی حمایت کررہی ہے پارلیمنٹ میں پہنچ کر عوام کی نمائندگی کریں گے ، انہوں نے کہا کہ میں 2010ءمیں بحیثیت سینیٹر اس کمیٹی کا حصہ تھا جس نے نو ماہ تک مسلسل کام کرکے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کیا مگر جب آئین کے بنیادی انسانی حقوق کے نکات کی خلاف روزی کی گئی تو میں نے سینٹ سے استعفیٰ دیا۔انہوںنے کہا کہ ہم پرامن سیاسی جدوجہد کے ذریعے اپنی قوموں کے ناموس ، عزت ، وقار اور اختیار کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور پارلیمنٹ میں اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کی نیت سے جارہے ہیں ،
اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ پارلیمنٹ میں ناخواندگی ، انسانی حقوق کی پامالی ، بےروزگاری اور بلوچستان کے حقوق کی سیاسی جنگ لڑکر بلوچستان کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے پالیسیاں تشکیل دینے میں کردار اداد کریں گے ،بلوچستان کے سیاسی ، معاشی اور آئینی حقوق کی جنگ کیلئے 8 فروری کو عوام اپنا ووٹ ضرور استعمال کریںانہوں نے کہاکہ ہماری کسی سے کوئی ذاتی چپقلش نہیں نہ کسی کی کردار کشی کرنے یا الزام لگانے کی سیاست کے قائل ہیں مگر یہ ہمارا سیاسی حق ہے کہ اجتماعی قومی معاملات پر اپنی نظر رکھیں،انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر اور سریاب کے لوگ ایک بار بیٹھ کر اپنے آپ سے مکالمہ کریں کہ ان کے سابق ادوار کیسے گزرے اور آئندہ زندگی کا اختیار کس کو دیں گے انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنے آپ کو عوامی عدالت میں احتساب کیلئے پیش کیا ہے آج بھی اپنے آپ کو پیش کرتا ہوں ، کوئٹہ شہر اور سریاب کے لوگ اپنے ووٹ سے ایک سیاسی عمل کا حصہ بنتے ہوئے ذاتی و گروہی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی مفاد میں پہلے اپنا احتساب کریں کہ ماضی میں ان کی رائے درست یا غلط تھی اس کے بعد ایک نظریہ اور فکر کے تحت اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔