پارکو پائپ لائن سے اربوں روپے کا تیل چوری ہونے کا انکشاف


کراچی(قدرت روزنامہ)حکومت پاکستان اور امارات کے مشترکہ منصوبے سے اربوں روپے کا تیل چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔تیل چوری مافیا کے خلاف ایک سال میں 8 مقدمات درج ہوچکے ہیں، مگر اس چوری میں ملوث اہم کردار اب تک قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت میں نہیں آسکے ہیں۔حکومت پاکستان اس منصوبے کے 60 فیصد شیئرز جبکہ امارات ابوظہبی اپنی مبادلہ انویسٹمنٹ کمپنی کے ذریعے 40 فیصد شیئرز کے مالک ہیں۔
پارکو کا یہ نیٹ ورک کراچی سے شروع ہوکر لاہور کے قریب ماچھی تک جاتا ہے، یہ نیٹ ورک 2000 کلو میٹر طویل ہے، اس کرپشن میں سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ مافیا کے افراد بھی ملوث ہیں جو اس منصوبے میں کلپ لگا کر کچھ منٹوں میں ہزاروں لیٹر پٹرول و ڈیزل چوری کرتے ہیں اور پھر صوبہ سندھ کے مختلف پٹرول پمپس میں فروخت بھی کرتے ہیں۔
سندھ پولیس کے افسران اس معاملے میں 3 سے زائد انکوائری کمیٹیاں تشکیل دے چکے ہیں، مگر اس کے باوجود سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔پارکو پائپ لائن سے اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والا مافیا کراچی کے ضلع ملیر اور کیماڑی میں سرگرم ہے، اس نیٹ ورک میں 20 سے زائد افراد منظم اور مضبوط طریقے سے ملوث ہیں۔
پاکستان اور ابوظہبی کے درمیان اس منصوبے میں چوری کرکے اب تک اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جاچکا ہے، ضلع ملیر میں صرف چند ماہ میں شاہ لطیف تھانے، شرافی گوٹھ تھانے، بن قاسم تھانے، اسٹیل ٹاؤن تھانے اور ضلع ساؤتھ میں درخشاں تھانے میں تیل چوری کے مقدمات درج ہوچکے ہیں، مگر پولیس کی غیر سنجیدگی کے باعث یہ مقدمات صرف کاغذی کارروائی تک محدود رہے ہیں۔
پارکو پائپ لائن سے تیل چوری کرنے والے نیٹ ورک کے کچھ افراد کے بیانات بھی قلم بند کیے گئے ہیں، جنھوں نے تفتیش میں انکشاف کیا ہے کہ یہ مافیا 15 سے 20 منٹ میں پٹرول یا ڈیزل کا 40 ہزار لیٹر کا ٹینکر بھرتے ہیں، یعنی صرف 15 سے 20 منٹ میں یہ مافیا 1 کروڑ سے زائد کا ٹینکر بھرتا ہے اور پھر صوبے کے مختلف پٹرول پمپس پر فروخت بھی کرتا ہے۔
رواں سال کے پہلے مہینے کی 13 جنوری 2024 کو پارکو ملازم محمد ہارون کی مدعیت میں بن قاسم تھانے میں مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ مقدمہ نمبر 10/24 کے مطابق بن قاسم تھانے کی حدود میں سرکاری پائپ لائن سے تیل چوری کا انکشاف ہوا ہے، مقدمے کے متن میں پارکو ملازم نے بتایا کہ ملزمان نے سرکاری ڈیزل لائن سے چوری کیلیے کلپ لگایا ہوا تھا، ملزم جاوید اور حسن نے کوئلے کا گودام کرائے پر لیا ہوا تھا، مقدمے میں عبدالوہاب، جاوید،حسن جتوئی کو نامزد کیاگیا، مگر اب تک ملزمان گرفتار نہیں ہوسکے ہیں۔