قانون کی پاسداری نہ ہو، عدلیہ آنکھیں بند کرلے تو جنگل کا قانون ہوتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
پشاور (قدرت روزنامہ)انتخابی نشان کیس سے متعلق سماعت کے دوران پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ قانون کی پاسداری نہ ہو، عدلیہ آنکھیں بند کرلے تو جنگل کا قانون ہوتا ہے۔ انتخابی نشان کے خلاف دائر پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ وکیل علی امین گنڈاپور نے دلائل میں کہا کہ علی امین گنڈاپور تین حلقوں این اے 44 اور دو صوبائی حلقوں سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، ہم نے درخواست دی کہ ایک نشان دیا جائے پہلے ہمیں کوین (ملکہ) کا نشان دیا گیا پھر اس کو تبدیل کرکے این اے 44 پر ریڈیو دیا گیا، صوبائی حلقے پر بوتل اور اسٹیتھ aسکوپ دیا گیا۔
جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ کیا آر او کے پاس یہ اختیار تھا کہ یہ نشانات تبدیل کرتا، ایک دفعہ امیدوار کو نشان دیا گیا تو کس قانون کے تحت آر او نے یہ تبدیل کیا، جس ملک میں قانون کی پاسداری نہ ہو اور عدلیہ بھی آنکھیں بند کرلے تو پھر جنگل کا قانون ہوتا ہے، اگر آپ کہتے ہیں کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی شروع ہوئی ہے تو پھر کیوں نہ اسکا خرچہ بھی اسی آر او سے لیا جائے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ ایک یہ انکا حق تھا جو ان کو نہیں دیا گیا۔جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ کیا الیکشن کمیشن نے متعلقہ آر او کے خلاف کوئی کارروائی کی یا الیکشن کمیشن نے بھی آنکھیں بند کر دی ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ میری آج الیکشن کمیشن سے بات ہوئی ہے، بیلٹ پیپرز کے لیے کاغذات کی قلت پیدا ہوگئی ہے، جس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ کاغذات کی کمی پیدا ہوگئی ہے یا پیدا کی گئی ہے؟ آر او پی ایم ایس افسران ہیں وہ کیسے ایسا کر سکتے ہیں، نشان کیا اہمیت ہوتی ہے یہ کامران بنگش انتخابی نشان کیس فیصلے میں عدالت نے واضح کیا، انتخابی نشان کا ایک نفسیاتی اثر ہوتا ہے اور اسکو دیکھ کر ووٹ ڈالا جاتا ہے، آپ پوچھ لیں کہ ان حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہوئی یا نہیں۔
عدالت نے الیکشن کمیشن وکیل کو ہدایت کی کہ توڑی دیر بعد ہمیں آگاہ کریں۔ وقفے کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد سے رابطہ کیا ہے، جس پر انہوں نے کہا ہے کہ یہ کیس ہمیں بھیج دیں تو ہم خود دیکھ لیں گے اور خلاف ورزی ہوئی ہے تو آر اوز کے خلاف الیکشن کمیشن کارروائی کرے گا، الیکشن کمیشن قانون کے مطابق ان کو نشان الرٹ کر دے گا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس بات سے واضح ہوگیا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا عمل ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ آپ نے پہلے نشان الاٹ کیا اور پھر تبدیل کر دیا جو ٹھیک نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ متعلقہ آر او سے الیکشن کمیشن تحقیقات کرے گا۔
فاضل بینچ نے علی امین گنڈاپور کی نشان تبدیل کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے کوین (ملکہ) کا نشان الاٹ کرنے کا حکم جاری کر دیا اور الیکشن کمیشن کو ریٹرنگ آفیسر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی۔