پیپلز پارٹی سندھ میں بھٹو کو زندہ نہ کرسکی اب بلوچستان میں زندہ کررہے ہیں،سردار اختر جان مینگل
مستونگ(قدرت روزنامہ) مستونگ محبت امن و شانتی اور سیاست کا گڑھ تھا۔آج مستونگ سے شہدا کی خون کی بو آرہی ہے۔سانحہ درینگڑھ، سانحہ 12 ربیع الاول کو ہمارے بچے بزرگ شہید کئے گئے۔یہاں نہ سیاسی پروگرام اور نہ ہی مذہبی تہوار امن سے مناسکتے ہیں۔بلوچستان میں قوم پرستی کی سیاست کو جرم سمجھا جاتا ہے۔حق و حقوق، نگ و ناموس کی جدوجہد کرنے پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
قوم پرستی کی سیاست کرنے پر خوف کا ماحول بنایا گیاہے۔قوم پرستی کی سیاست سے دور کرنے کیلئے خوف کا ماحول بنایا گیاہے۔خوف پیدا کرنے کا مقصد عوام کو قوم پرستی کی سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔آج کے جلسے نے ثابث کیا عوام مزید خوفزدہ نہیں ہونگے۔پیپلز پارٹی سندھ کے عوام کو ترقی نہ دے سکا۔سندھ میں بھٹو کو زندہ نہ کرسکے اب بلوچستان میں زندہ کررہے ہیں۔بھٹو دور میں بلوچستان میں آپریشن میں ہزاروں لوگوں کو قتل و لاپتہ کیا گیا۔
زرداری کہتے ہے علی بابا چالیس چور ، سندھ کے چالیس چور بلوچستان میں سرگرم کئے ہیں۔بلوچستان میں لوگوں کی ضمیر کو 5 ہزار میں خریدنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔مظالم کے خلاف تربت سے خواتین اسلام آباد گئے۔بلوچ خواتین کے سروں پر دست شفقت رکھنے کے بجائےان پر مزید ظلم کیاگیا۔سخت سردی میں خواتین و بچوں پر یخ پانی پھینکا گیا اور ہراساں کیا گیا۔اپنے آقاؤں کی خوشنودی کیلئے بلوچ خواتین کے مقابلے میں مظاہرہ و دھرنا دیا گیا۔
غیر قوموں کے سامنے خود کو بےعزت کیا گیا۔ اگر انڈیا پاکستان کے خلاف کام کررہا ہے تو انڈیا کے ساتھ لڑھیں۔نہتے بلوچوں پر مظالم بند اور حقوق تسلیم کیاجائے۔ایران و پاکستان امریکہ و سعودی کی کی خوشنودی کے لئے بلوچوں پر حملہ کررہے ہیں۔بلوچستان کے مسئلے کاواحد حل حقوق کو تسلیم کرنا ہے۔حقوق کو تسلیم کیئے بغیر مسئلے کا حل ناممکن ہے۔ہمارے لاپتہ پیاروں کی بازیابی ممکن بنائی جائے۔ہمیں خدشہ ہے کہ ہمارے لاپتہ افراد توتک میں دفن ہے۔توتک میں مزید اجتماعی قبروں کی کشائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔