پی ڈی ایم کی حکومت ختم کرنے والے تھے لیکن پی ٹی آئی کے الٹی میٹم پر فیصلہ واپس لے لیا، نواز شریف


لاہور(قدرت روزنامہ) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم اگر اپوزیشن میں آئے تب بھی وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو پی ٹی آئی والوں نے کیا، یہ ہے ہمارا منشور ہے، 2018ء میں اگر آر ٹی ایس بند نہ ہوتا تو پنجاب کی طرح مرکز میں بھی ہماری حکومت ہوتی۔
لاہور میں منشور پیش کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ آناً فاناً حکومت سے نکال دینا تکلیف دہ ہوتا ہے بندے کو وجہ تو پتا چلے کہ اسے کیوں نکالا گیا، اسے یہ تو پتا ہونا چاہیے کہ غلطی کیا ہوئی؟ میں آج یہ باتیں کرنے نہیں آیا منشور پر بات کروں گا، سابقہ حکمران کی جگہ ہوتا میں ایسا کبھی نہ کرتا جو اس نے کیا، ایک بار 2008ء تا 2013ء پی پی کی حکومت رہی جس میں ہمیں پی پی سے ججز کے معاملے پر کچھ اختلافات تھے، سب نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے اور اس شخص نے بھی کیے جو سابق حکمران رہا، پی پی نے وعدہ کرنے کے باوجود عمل نہیں کیا جس پر ہمیں لانگ مارچ کرنا پڑا۔
نواز شریف نے کہا کہ لانگ مارچ کا مقصد گوجرانوالہ میں ہی پورا ہوگیا تھا کیوں کہ ججز بحال ہوگئے تھے لوگوں نے کہا کہ مارچ کو اسلام آباد لے جائیں اور شہباز حکومت بحال کرائیں لیکن میں نے منع کردیا ہم نے اصول پر عمل کیا، چارٹر آف ڈیموکریسی کی بہت خلاف ورزی ہوئی مگر ہم نے برداشت کیا۔
قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ایک صحافی کے سوال پر کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر ہوں میں اس حکومت کو ختم کرنے کے لیے لانگ مارچ کیوں کروں؟ اسے مدت پوری کرنی چاہیے، بعد میں ہم نے مل کر عمران خان کے دھرنوں کا مقابلہ کیا، یہ کیسی سیاست ہے کہ مینڈیٹ والی حکومت کے خلاف دھرنے دیں ہم اس کے قائل نہیں، عمران خان نے کہا طاہر القادری کے ساتھ مل کر دھرنے دیں گے، طاہر القادری کا پاکستان کی سیاست سے کیا واسطہ؟ وہ کون ہے پاکستان کی سیاست کا؟ جسٹس ناصر الملک نے فیصلہ دیا کہ 35 پنکچر والی بات درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بعد میں عمران خان سے بات ہوئی تو انہوں نے مطالبہ کیا کہ بنی گالا سے سڑک بنادیں سو ہم نے بنادی اگر یہ بات وہ پہلے کہہ دیتے تو ہم سڑک پہلے بنادیتے اس میں مجھے بلانے والی کیا بات تھی؟نواز شریف نے کہا کہ ہم اگر اپوزیشن میں آئے تو وہ کام کبھی نہیں کریں گے جو انہوں نے کہا، یہ ہمارا منشور ہے، ایک بار مولانا فضل الرحمان نے مجھے مشورہ دیا تھا کہ کے پی میں ہم حکومت بنالیں جس پر میں نے انہیں منع کیا کہ کے پی عددی اعتبار سے وہ ہم سے زیادہ ہیں اصولاً ان کی حکومت بننی چاہیے اور انہوں نے میرا مشورہ مان لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹی ایس کیسے بند ہوا اس بحث میں نہیں جانا چاہتا لیکن اگر وہ بند نہ ہوتا تو پنجاب کی طرح مرکز میں بھی ہماری حکومت ہوتی۔کوئٹہ میں ہزارہ برادی کے دھرنے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ عمران خان نے دھرنے والوں سے ملنے کا مطالبہ مسترد کردیا جن کے 150 بندے مارے گئے اور اسے مظاہرین کی بلیک میلنگ قرار دیا کسی سیاست دان میں ایسا سخت دل نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ خیبرپختون خوا والے آسانی سے بے وقوف بن جاتے ہیں جو انہوں نے عمران خان کو ووٹ دیا، یہ بیماری وہیں سے آئی ہے۔


انہوں نے بتایا کہ ہمارے سارے رہنما لندن میں بیٹھے تھے میں نے کہا شہباز شریف صاحب گورنمنٹ نہیں لینی اگر لے لی ہے تو اب چھوڑدو لیکن ایسے حالات پیدا ہوئے اور مخالفین نے الٹی میٹم دے دیا اس پر میں نے کہا کہ الٹی میٹم کے سامنے ہم سر نہیں جھکاتے، شہباز شریف کی تقریر تیار تھی رات کو انہیں حکومت چھوڑنے کا اعلان کرنا تھا جس میں صرف چار گھنٹے رہ گئے تھے لیکن پی ٹی آئی الٹی پر ہم نے فیصلہ تبدیل کیا اور میں نے خود کہا شہباز شریف سے کہ اب حکومت نہیں چھوڑنی۔