بلوچ جذباتی نہیں نظریاتی ہے،یہ ہم پر کبھی رحم نہیں کریں گے،بلوچ عوام کو اب اپنی صف بندی کرنا ہوگی،ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ
جس کے لیے یہ مائیں 15 سال سے تڑپ رہی ہیں، ان کی آنکھوں کے آنسوں خشک ہوچکے ہیں . مائیں اپنے بیٹوں کی پیدائش پر روتی ہیں تڑپتی ہیں . ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہا کہ نام نہاد قوم پرست جو لاپتا افراد پر سیاست کرتے ہیں وہ پس پردہ بلوچوں کے خون اور ان کی عزت کا سودا کرتے ہیں . تربت سے نکلنے والا لانگ مارچ جو بالاچ کیلئے نکلا تھا وہ تمام مظلوم بلوچوں کی آواز بن گیا، ہم میڑھ لیکر آئے ہیں آپ کے پاس کہ اپنے معصوم نوجوانوں کیلئے ایک ہوجاﺅ . جب ہم اسلام آباد کیلئے نکلے تو ہمیں پتا تھا کہ ہماری بات نہیں سنی جائیگی، ہم نے اس ریاست کو پوری دنیا کے سامنے ایکسپوز کردیا ہے . ڈاکٹر ماہ رنگ نے کہا کہ بلوچ جذباتی نہیں نظریاتی ہے، یہ ہم پر کبھی رحم نہیں کریں گے، میں رہوں یا نہ رہوں یہ ہماری تحریک آپ کیلئے امانت ہے . یہ روایتی جلسہ گاہ نہیں یہ کوئی روایتی جلسہ نہیں یہ تحریک دنیا بھر کے بلوچوں کی آواز ہے . یہ دھرتی میر محراب کی دھرتی ہے، یہ عبدالعزیز کرد کی ہے، یہ دھرتی نواب خیر بخش، بالاچ، بانو کریمہ کی دھرتی ہے . انہوں نے کہا کہ آﺅ دیکھو آج اس عوامی طاقت کو دیکھو، ان اندھی عدالتوں سے ہمیں دبانے کی کوشش کی ریاست کی تمام پالیسیوں کیخلاف یکجا ہوجاﺅ، قومی زندگی کیلئے اپنی زندگی کو وقف کردو، اور وہ لوگ جنہوں بلوچوں کو تفریق کرنے کی کوشش کی ہم ان کو یہ پیغام دیں گے کہ آج بلوچ متحد ہے . بلوچ عوام کو اب اپنی صف بندی کرنا ہوگی . انہوں نے کہا کہ یہ 1948ء نہیں یہ 2024ء ہے اور یہ بنگال نہیں یہ بلوچستان ہے . یہ تحریک بلوچستان کی بقا کی تحریک ہے اور یہ تحریک اسی طرح چلتی رہے گی . . .