دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کوآگاہ کیا کہ 13 جنوری کو فارم 33 جاری ہوا تھا جس میں پرویز الہٰی اور قیصرہ الہٰی کا نام نہیں تھا، 18 جنوری کو فارم 33 دوبارہ جاری ہوا تو قیصرہ الہٰی کا نام اس میں درج تھا، 27 جنوری کو پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کے بعد ان کا نام فارم 33 میں شامل کیا گیا . وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ قیصرہ الہٰی کو ٹرائی سائیکل جبکہ پرویز الٰہی کو گدھا گاڑی کا انتخابی نشان ملا، الیکشن کمیشن کا آرڈر تھا کہ اگر انتخابی نشان تبدیل ہوئے تو 8 فروری کو الیکشن کروانا ممکن نہیں ہوگا، اس الیکشن میں پچھلے الیکشن سے 3 گنا امیدوار ہیں، 27 جنوری کے فارم 33 کے مطابق بیلٹ پیپر چھپ چکے ہیں . پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے بہت اچھی کہانی بنائی ہے، چیف الیکشن کمشنر سپریم کورٹ کا کندھا استعمال کرتے ہیں، ہم نے 26 جنوری کو ریٹرننگ افسر کو درخواست دی مگر وہ درخواست لینے کے لیے تیار نہ تھے، ہم نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو درخواست دی، الیکشن کمیشن ایکٹ کے مطابق امیدوار کو اس کی مرضی کا انتخابی نشان ملنا چاہیے، اگر انہوں نے بیلٹ پیپر پرنٹنگ کے لیے بھیج دیا ہے تو نئی پرنٹنگ کے پیسے ہم دیتے ہیں . وکیل پرویز الہٰی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے پاس ایسی کوئی قانونی طاقت نہیں کہ وہ انتخابی نشان دے سکے، اگر ریٹرننگ افسر موجود نہیں ہوگا تو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کو ہی درخواست دی جائے گی، الیکشن کمیشن قیصرہ الہٰی کو بھی انتخابی نشان الاٹ نہیں کر رہا تھا . بعد ازاں فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پرویز الہٰی کی درخواست خارج کردی . عدالت نے فیصلے میں کہا کہ چودھری پرویز الہٰی گدھا گاڑی کے نشان پر ہی الیکشن لڑیں گے . . .
لاہور(قدرت روزنامہ) لاہور ہائیکورٹ نے رہنما تحریک انصاف چودھری پرویز الہٰی کی جانب سے انتخابی نشان مور الاٹ کرنے کی دائر درخواست خارج کردی . لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے پرویز الہٰی کی درخواست پر محفوظ سنا دیا .
متعلقہ خبریں