بلوچستان کو کسی کے ایجنڈے کی بھینٹ چڑھنے نہیں دیں گے، آل پارٹیز


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی کے مرکزی سنئیر نائب صدر میر کبیر احمد محمد شہی پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری رحیم زیارتوال بی این پی کے ممبر مرکزی کمیٹی غلام نبی مری ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی وائس چیئرمین اول مرزا حسین ہزارہ نیشنل پارٹی کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری اسلم بلوچ سمیت دیگر نے کوئٹہ میں آل پارٹیز کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمود خان اچکزئی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سردار اختر مینگل اور خالق ہزارہ کو قوموں اور بلوچستان کی نمائندگی سے روک کر آپ ملک کے ساتھ وفا نہیں بلکہ غداری کرنے میں مصروف عمل ہے۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر میر کبیر احمد محمد شہی نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے انتخابات کے نتائج میں جو کھیل کھیلا گیا ایسا نہ ہو کہ وہ آخری کیل ثابت ہو اب بھی وقت ہے کہ بلوچستان کے ساتھ ناانصافیوں کو ختم کیاجائے اور عوام کے ووٹ کی رائے کو تسلیم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل کو حاضر سروس کرنل کا دھمکی دینا مکمل طور پر قابل مذمت ہے۔نیشنل پارٹی بتانا چاہتی ہے کہ بلوچ کا خون برسوں سے بہایا رہے ہو لیکن بلوچ آج بھی زندہ ہے اور مستحکم ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاسی جمہوری جماعتیں بلوچستان کے سیاسی مسلے کو سیاسی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں
لیکن اس ملک کا اسٹیبلشمنٹ بلوچستان میں طاقت کے استعمال پر گامزن ہے۔پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال نے احتجاج دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں 73 میں آئین بنا اور آئین بنانے والے کو پھانسی دے گئ۔ائین ہے اس پر عمل درآمد نہیں انہوں نے کہا کہ آئین کو روندنا گیا اور پارلمینٹ کو بے توقیر کیا گیا جمہور کی رائے کو قدغن پر لگایا گیا۔انہوں نے کہا کہ پشتون کے وسائل کو لوٹا گیا بلوچ کے وسائل کو لوٹا گیا۔سرحدی تجارت پر قبضہ کیا گیا ہے عوام سے روزی روٹی چھینا گیا۔اور یہ سب اسٹیبلشمنٹ کررہا ہے انہوں نے کہا کہ کرنل نے پیسے لیکر حلقوں کا سودا کیا ثبوت موجود ہے لیکن افسوس ہے کہ ادارے کے سربراہ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔لیکن عوام کہ طاقت سے اس کو جوابدہ بنائے گے۔بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر و ضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 70 کے انتخابات کے بعد بنگالی عوام کے سات جو رویہ رکھا گیا اور ان کے مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا گیا جس سے پاکستان دولخت ہوا آج بنگلہ دیش سیاسی معاشی اور سماجی حالات مستحکم ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی آواز کو آر او مافیاز کے زریعے نہیں روکا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس احتجاجی دھرنے کے ذریعے بتانا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے قومی وسائل و نمائندگی کو روکنا تمہاری بس کی بات نہیں۔احتجاجی دھرنے سے ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی وائس چیئرمین اول مرزا حسین ہزارہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا کسی صورت قبول نہیں۔یہ ملک جمہوری ملک ہے اور عوام کی رائے کا احترام ضروری ہے۔
لیکن افسوس یہاں ازدی اظہار رائے پر پابندی ہے اور اب عوام کے ووٹ کو چرا کر پیراشوٹرز کے حوالے کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نیشنل پارٹی بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے قاہدین و کارکنان متحد و منظم ہے۔اور اپنے عوام کا حق لیکر رہے گے۔احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات اسلم بلوچ نے کہا کہ بلوچستان مکمل طور جام ہے عوام اپنے ووٹ کی تقدس کے لیے سڑکوں پر ہیں لیکن افسوس ہے کہ دونوں بڑی پارٹیاں صرف حکومت سازی میں مصروف عمل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریکوڈک سیندک گودار گیس کے سودا کرنے کے بعد اب بلوچستان اسمبلی کا سودا کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل کو دھمکی دینے والے کرنل کو کہتے ہیں کہ بلوچ اپنے حق اور سرزمین کے لیے خون دینے سے نہیں ڈرتا آپ اپنا خیر منوائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پہلے بھی توڑا ملک کے اشرافیہ اور اب بھی وہ اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔ہم تو کمزور ہے ہمارے سامنے ہمارے پیاروں کو لاپتہ کیا جاتا ہے اور ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکیں جاتی ہے۔لیکن ہم سیاسی طور پر باشعور و مستحکم ہے آپ کی ہر ظلم کے بعد مذید منظم ہوتے ہیں احتجاجی دھرنے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے ممبر مرکزی کمیٹی جمیلہ بلوچ نسیم جاوید ہزارہ نے نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری حاجی فدا حسین دشتی آغا گل نیاز بلوچ کلثوم نیاز بلوچ پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے اختر خروٹ گل خلجی حاجی صورت خان کاکڑ ہزراہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سیما بتول یونس حیدری داو¿د چنگیزئی نے بھی خطاب کیا۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری کبیر افغان نیشنل پارٹی کے صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالصمد بلوچ بی این پی کے ڈاکٹر علی احمد قمبرانی اور ہزراہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عصمت ہزارہ نے سرانجام دی۔جبکہ سعد بلوچ اور محمود رند نے معاونت کی۔