دفتر خارجہ نے امریکا کا انتخابی نتائج کی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) امریکا کی جانب سے پاکستان کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کے مطالبے پر دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ دولت مشترکہ کی جانب سے پاکستان کے انتخابات کو شفاف قرار دیا گیا ہے۔ اپنے بیان میں دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں انتخابی عمل عوام کو اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ہوا، یہ پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ وہ اپنی رائے کا آزادانہ استعمال کرسکیں، الیکشن کمیشن کا ادارہ تمام انتخابی عمل کو مانیٹر کررہا تھا، دولت مشترکہ وفد کی جانب سے پاکستان میں انتخابی عمل کی شفافیت کی بات کی گئی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ انتخابات کے حوالے سے جو میڈیا رپورٹس سامنے آئیں ان پر ہم بات نہیں کریں گے، بھارت کشمیر میں پیسے پھینک کر اپنی حیثیت کو آئینی نہیں بناسکتا، ماضی میں بھارت پاکستان میں ماوراے عدالت و ماوراے جغرافیہ قتل عام میں ملوث رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ قطر میں سزا پانے والے بھارتی بحریہ کے ریٹائرڈ افسران تھے، پاکستان میں بھی بھارتی بحریہ کا افسر کلبھوشن جادیو پکڑا گیا تھا۔ بھارتی وزیر اعطم نریندر مودی کو نئی حکومت کی حلف برداری کی تقریب میں دعوت دینے کے معاملے میں انہوں نے کہا کہ یہ ابھی قبل از وقت معاملہ ہے اس حوالے سے فیصلہ نئی آنے والی حکومت کرے گی ہمیں جیسی ہدایات ہوں گیں ہم اس پر عمل کریں گے۔
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ اعلی عدلیہ کا احترام کرتا ہے، اعلی عدلیہ کی جانب سے کسی بھی ہدایت کا احترام کریں گے۔
پاک افغان تعلقات پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دوست اور ہم سایہ ممالک ہیں، دونوں کے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں تاہم ان تعلقات میں متعدد معاملات پر تحفظات ہیں، یہ تحفظات افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر ہیں، پاکستان نے بار ہا کہا ہے کہ جب بھی دہشت گرد افراد اور تنظیموں کے بارے میں مصدقہ اطلاعات ہوں گی کارروائی کریں گے۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ نہیں جانتے اسامہ بن لادن کے قتل سے تین سال قبل امریکا کی معلومات کی فراہمی کا کونڈا لیزا رائس کا دعوی کس حد تک درست ہے۔