چاغی میں کاروبار کا اور کوئی ذریعہ نہیں، بارڈر بند کرکے لوگوں پر زمین تنگ نہ کی جائے، قبائلی معتبرین


تفتان(قدرت روزنامہ)سرحدی کاروبار کی بندش اور لوگوں کے لیے کاروبار کے ذرائع کو تنگ کرنے کے خلاف تفتان کے قبائلی معتبرین کا تفتان پنڈی ہوٹل میں پرہجوم پریس کانفرنس تفتان کے قبائلی معتبرین سردار عبدالرحیم خلجی، ماما عبدالقاسم محمد حسنی ،سردار شاہ نذر شیرزئی،محمد آصف لانگو، ماما منور کشانی،حاجی محمد ابراہیم رحمت زئی، حاجی خان گل نورزئی،آغا محمد،حاجی عبداللہ محمدحسنی ، غلام فاروق بڑیچ،علی اکبر محمدحسنی،عبدالحمید محمد زئی،داود خان اہجباڑی،محمد ولی محمدحسنی،حاجی نعیم خان رحمت زئی،روز محمد محمدحسنی،محمد عثمان رحمت زئی،قاری عبد اللہ رحمت زئی،عصمت اللہ درگزئی،محمد غلام بڑیچ،مہر اللہ درگزئی،محمد ایوسف بڑیچ،محمد نذیر مینگل و دیگر نے تفتان پنڈی ہوٹل میں پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت وقت کی طرف سے بارڈر ٹریڈ کی بندش پر ہم پر زور مذمت کرتے ہیں
ضلع چاغی بلخصوص تفتان ایک سرحدی شہر ہے اور یہاں لوگوں کے کاروبار کا واحد ذریعہ پاک ایران بارڈر ، پاک افغان بارڈر پر منحصر ہے مگر افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ حکومت نے پاک افغان بارڈر پر چہل گامی اور سیاہ بوز کو بند کیا ہے اور وہاں سے علاقے کے لوگوں کے سینکڑوں گاڑیوں کو پکڑ لیا ہے جو صرف دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے ایسے مشکل راستوں کا انتخاب کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ضلع چاغی میں کاروبار کا کوئی دوسرا ذرائع نہیں ہے لوگ بارڈر ٹریڈ پر گزارا کرتے ہیں مگر ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کاروبار کرنے والوں پر زمین تنگ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ افسوس اس بات پر ہے کہ یہاں کے مقامی لوگ‘ سیاسی پینل اور سیاسی پارٹیاں اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں جس کی وجہ سے غریب لوگوں کے گاڑیاں سیکورٹی والے پکڑ رہے ہیں اور جو بااثر لوگ ہیں وہ کاروبار کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ اگر ان لوگوں نے اس مسئلے پر ہمارا اور غریب عوام کا ساتھ نہ دیا تو میں ان سب کے ناموں کو میڈیا کے سامنے لاں گا جو فورسز کے لاڈلے ہیں اور وہی کاروبار کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ بارڈر پر ٹریڈ کی بندش سے یہاں کے عوام دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہونگے جس سے بدامنی ، چوری و ڈکیتی و دیگر معاشرتی برائیاں جنم لے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی اداروں اور سیکورٹی فورسز سے اپیل کرتے ہیں کہ لوگوں کو کاروبار کے لیے آسانی پیدا کیا جائے اور جو سختی اور گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ شروع کیا گیا ہے وہ فوری بند کیا جائے اور لوگوں کو نان شبینہ کا محتاج نہ کیا جائے ہم امید کرتے ہیں کہ ان مسائل پر اعلی حکام سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے۔