اسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اُس دورمیں قانون سازی کیلیے آئی ایس آئی کے میس میں جاتے تھے اور جنرل باجوہ اور جنرل فیض بیٹھ کر ہم سے قانون سازی کرواتے تھے . پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کیلیے صرف سیاستدان نہیں باقی پلئیرز بھی ہیں، سارے عناصر کو استحکام کیلیے اکٹھے ہو کر بیٹھنا چاہیے .
خواجہ آصف نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں قانون سازی کیلیے (ہم) آئی ایس آئی کے میس میں جاتے تھے اور جنرل باجوہ اور جنرل فیض بیٹھ کر ہم سے قانون سازی کرواتے تھے .
انہوں نے مزید کہا کہ وہ مجلس عاملہ اور ایف اے ٹی سے متعلق بھی قانون سازی کرواتے تھے اور یہ دونوں قانون سازیاں فوج اور آئی ایس ایس کی مداخلت کے باعث ہوئی تھیں . لیگی رہنما نے کہا کہ اس ماحول میں اور کیا ہو سکتا تھا جو بگاڑ پیدا ہوا، بھگت رہے ہیں .
اپنی گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ صدر مملکت نے دو بار آئین کی خلاف ورزی کی ہے، عارف علوی پر آرٹیکل 6کے تحت غداری کا مقدمہ چلنا چاہیے . لیگی رہنما نے نو مئی کے حوالے سے کہا کہ نو مئی کو ریاست کو چیلنج کیا گیا، اس میں ملوث لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے .