ملک میں اوسطاً یومیہ 11 بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، رپورٹ


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے تعاون سے غیر سرکاری تنظیم ساحل نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سال 2023ء کے دوران ملک میں روزانہ کی بنیاد پر 11 بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی . جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2023ء میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی)، آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) اور گلگت بلتستان (جی بی) سمیت چاروں صوبوں سے مجموعی طور پر 4213 بچوں سے زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے، کیسز کی کل تعداد میں بچوں کے جنسی استحصال کے رپورٹ شدہ کیسز، اغوا کے کیسز، لاپتا بچوں کے کیسز اور بچوں کی شادیوں کے کیسز شامل ہیں .


رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار کی صنفی تقسیم کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے کل رپورٹ کیے گئے واقعات میں سے 2251 (%53) متاثرین لڑکیاں اور 1962 (47%) لڑکے تھے . رپورٹ کی گئی عمر سے پتا چلتا ہے کہ 6سے15 سال کی عمر کے گروپ میں بچوں کو زیادتی کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے، جس میں لڑکیوں کی نسبت زیادہ لڑکے رپورٹ کیے گئے تھے مزید یہ کہ 5 سال تک کے بچوں کو بھی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا .
کیٹیگری کرول نمبرز 2023ء اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ رشتہ داروں، کنبہ کے افراد، اجنبیوں اور خواتین کی مدد سے جاننے والے بھی بچوں کے جنسی استحصال میں سب سے زیادہ ملوث ہیں . جغرافیائی تقسیم کے اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ کل 4213 کیسز میں سے 75%پنجاب، 13% سندھ ، 7%کیسز اسلام آباد ، 3% کیسز، خیبرپختونخوا اور 2% کیسز بلوچستان، آزاد جموں و کشمیراور گلگت بلتستان سے رپورٹ ہوئے .
رپورٹ کے مطابق صرف بچوں کے جنسی استحصال کے کیس 2021 تھے جس میں دونوں جنس کو یکساں طور پر نشانہ بنایا گیا . جنسی زیادتی کے بعد قتل کے کل 61 واقعات اور اغوا کے 1833 واقعات رپورٹ ہوئے، لاپتا بچوں کی تعداد 330 تھی اور بچوں کی شادیوں کی تعداد 29 تھی جن میں لڑکیوں کے 27 اور لڑکوں کے 2 واقعات شامل تھے .
اس سال ساحل نے 18 سال تک کے بچوں کے کیسز جن میں ابھیں کسی قسم کی چوٹ لگی یا ان کی موت ہوئی کی بھی مانیٹرنگ کی . مانیٹرنگ کیے گئے کل 2184 کیسز میں سے سب سے زیادہ تعداد بچوں کی تھی ان میں سے 694 ڈوب کر 401، حادثات میں 286 جاں بحق، 121 تشدد سے ہلاک، 111 زخمی، 110 نے خودکشی کی اور 103 بجلی کے جھٹکوں سے ہلاک ہوئے .
ساحل نے روزانہ 81 قومی اور علاقائی اخبارات کیمانیٹرنگ کرتے ہوئے ’کرول نمبرز 2023‘ مرتب کیا ہے . اس رپورٹ کے مقاصد بچوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے صورتحال کے اعداد و شمار کو پیش کرنا ا،پاکستان میں بچوں کے جنسی استحصال سے متعلق موجودہ معلومات اکھٹا کرنے کیلئے تعاون کرنا ہے .
چیئرپرسن این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا نے کہا ہے کہ ان تشویش ناک اعدادوشمار کے پیش نظر افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت پاکستان کے پاس بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے ابھی تک کوئی نوٹیفائیڈ نیشنل ایکشن پلان نہیں ہے .
ایگزیکٹو ڈائریکٹر ساحل منیزہ بانو نے کہا کہ کرول نمبر 2023ء سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ کل رپورٹ ہونے والے کیسز میں سے 91 فیصد پولیس کے پاس رجسٹرڈ تھے یہ ایک مثبت علامت ہے جو اس مسئلے سے نمٹنے میں پولیس کے فعال کردار کی نشاندہی کرتی ہے .

. .

متعلقہ خبریں