پیرس(قدرت روزنامہ)فرانس کی پارلیمنٹ نے بھاری اکثریت سے آئین میں اسقاط حمل کے حقوق کو شامل کرنے کے بل کی منظوری دے دی . عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بل کی منظوری سے فرانس کسی خاتون کو اسقاط حمل کو رضاکارانہ طور پر ختم کرنے کا آئینی حق دینے والا پہلا ملک بن گیا .
اس بل کے حق میں 780 جب کہ مخالفت میں 72 ارکان نے ووٹ دیئے .
اس ترمیم کے تحت آئین میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ یہ قانون ان شرائط کا تعین کرتا ہے جن کے ذریعے خواتین کو اسقاط حمل کا سہارا لینے کی آزادی حاصل ہوجاتی ہے اور آئین خواتین کے اسقاط حمل کے حق کی ضمانت دیتا ہے . فرانس کا یہ اقدام سابق یوگوسلاویہ سے بھی ایک قدم آگے تصور کیا جاتا ہے جس کے 1974 کے آئین میں کہا گیا تھا کہ ایک شخص بچے پیدا کرنے کا فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہے .
فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے اپنے ملک میں خواتین کو اسقاط حمل کے آئینی حق سے کی تجویز امریکا میں دو سال قبل اسقاط حمل کے حق سے محروم کردینے کے عدالتی حکم کے جواب میں پیش کی تھی .
امریکی سپریم کورٹ نے 2022 میں اسقاط حمل کو ممنوع قرار دیدیا تھا جس کے اثرات یورپی ممالک پر بھی پڑے تھے اور فرانسیسی صدر نے اپنے ملک میں اسقاط حمل کو آئینی حق قرار دینے کا وعدہ کیا تھا . خیال رہے کہ فرانس میں 1975 سے اسقاط حمل قانونی عمل ہے اور اب یہ آئینی حق بھی بن گیا . سیاسی اور حکومتی سطح پر بھی اسقاط حمل کے حامیوں کی تعداد کافی زیادہ ہے .