بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے میرٹ اور بلا خوف و خطر انصاف کی فراہمی اور آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کے تحفظ کے حق میں کئے ہیں،جسٹس نعیم اختر افغان

 

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)چیف جسٹس عدالت عالیہ بلوچستان جناب جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ہےکہ سائلین کی شکایات کا ازالہ کرتے ہوئےمیں فخر محسوس کر سکتا ہوں کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے میرٹ اور بلا خوف و خطر انصاف کی فراہمی اور آئین میں فراہم کردہ بنیادی حقوق کے تحفظ کے حق میں کئے ہیں . ان خیالات کا اظہار انہوں نے عدالت عالیہ بلوچستان کے آڈیٹوریم میں ان کے اعزاز میں منعقدہ فل کورٹ ریفرنس کے شرکاءسے خطاب میں کیا .

انہوں نے کہا کہ آج وہ بہت متاثر ہیں اور اس آڈیٹوریم میں موجود ہر ایک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ان کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی پانے پر عزت دینے اور الوداع کرنے آئے ہیں . انہوں نے بحیثیت چیف جسٹس ہائی کورٹ بلوچستان اپنے عہدے کی مدت کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کسی ایک آدمی کا کام نہیں، میرے دور میں، میرے ساتھی جج صاحبان، صوبے کے تمام لا آفیسرز، قابل وکلائ، بلوچستان کی ضلعی عدلیہ کے جج صاحبان اور ہائی کورٹ کی انتظامیہ اور ضلعی عدلیہ نے دن رات میرے ساتھ بہت محنت کی ہے اور انصاف کی فراہمی کے عظیم مقصد کے حصول کے لیے اپنی انتھک کوششیں کی ہیں . ہم سب کی اجتماعی کوششوں سے بسیمہ، سوراب، کچلاک، سریاب اور پسنی کے جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر مکمل ہو گئی ہے اور عدالتیں بھی ان نو تعمیر شدہ جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل کر دی گئی ہیں ماسوائے جوڈیشل کمپلیکس سریاب کے . توقع ہے سریاب کی عدالتیں بھی جلد نئے کمپلیکس میں منتقل کر دی جائیں گی . سرکٹ بنچ تربت کے اندر نئے مکمل ہونے والے جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت کی تعمیر کا کام جاری ہے . میرے حالیہ دورہ تربت کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ سرکٹ بنچ تربت کی عمارت کا گرے اسٹرکچر مکمل ہو چکا ہے اور نگران حکومت کے دور میں مطلوبہ فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا . جلد سے جلد مطلوبہ فنڈز کا بندوبست کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کو کہا جائے گا . اس کے علاوہ ججوں کو رہائش فراہم کرنے کے لیے آٹھ بنگلوں کی تعمیر وائیٹ روڈ کوئٹہ پر جاری ہے . ساتھ ہی تربت کے ججوں کے لیے فلیٹس کی تعمیر پر کام کو تیز کر دیا گیا ہے . انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران جوڈیشل کمپلیکس منگوچر،ناگ، عبدالرحمان زئی، قلات کے لیے بنگلوں کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے . خانوزئی میں ججز اور ججوں کے لیے بنگلے مقدمات کی سماعت کے لیے فراہم کیے گئے ہیں . مزید برآں سائلین ، وکلائ ججز کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اسٹیٹ آف دی آرٹ ویڈیو لنک کی سہولت خضدار سے شروع کر دی گئی ہے

. خضدار کے 03 مقدمات کی سماعت پرنسپل سیٹ پر خضدار سے ویڈیو لنک کے ذریعے ہوئی . انہوں نے کہا کہ مورخہ 04.03.2024 کو ہائی کورٹ کے سرکٹ بنچ لورالائی کی عمارت کی تعمیر کے لیے پہلے ہی زمین کا انتخاب کیا جا چکا ہے . بلوچستان کے تمام کورٹ کمپلیکس کو سولرائز کرنے کا عمل جاری ہے . اب تک کچھ کمپلیکس کو سولر سسٹم میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور صوبے کے دیگر کورٹس کو بھی سولرائزیشن میں شامل کریں گے انہوں نے کہا کہ یہ ثابت ہو رہا ہے کہ آنے والا چیف جسٹس اس وراثت کو مزید آگے لے کر چلیں گے مجھے یقین ہے کہ ایک ٹیم لیڈر کی حیثیت سے میرا جانشین انصاف کی فراہمی کے عظیم مقصد کے حصول کے لیے نئے اہداف کا تعین کرے گا اور اللہ تعالیٰ اسے حکمت اور ہمت سے نوازے گا . میں آپ سب کو یاد دلاتا ہوں کہ انصاف کی فراہمی عبادت ہے . انصاف کی فراہمی میں ججوں کے ساتھ ساتھ وکلاءکا بھی کلیدی کردار ہے . وکلائ کو اور بھی بہت زیادہ محنت کرنی چاہئے . ججز کو عدالتی کارروائی اور مقدمات کو مستعدی سے نمٹانا پڑتا ہے اور مختلف تکنیکوں کو اپنا کر مقدمات کے نمٹانے میں تاخیر سے بچنا ہوتا ہے جن میں مقدمات کو مختصر وقفوں کے ساتھ طے کرنا اور غیر ضروری اور بار بار ملتوی ہونے کی حوصلہ شکنی کرنا . میں بلوچستان کی ضلعی عدلیہ کے ججوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ دیوانی مقدمات کو نمٹانے کے لیے اضافی کوششیں کریں کیونکہ فوجداری مقدمات کو نمٹانے میں ہمیں پورے صوبے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے . انہوں نے کہا کہ ایک تشویشناک پہلو جس کا میں نے بطور چیف جسٹس ہائی کورٹ بلوچستان مشاہدہ کیا ہے کہ سول ججز دیوانی مقدمات کی پختگی اور فیصلہ کرنے میں مناسب دلچسپی نہیں لے رہے ہیں . اور دیوانی مقدمات نچلی عدالتوں میں غیرمعمولی تاخیر کا شکار ہیں جس کی وجہ سے فریقین بری طرح مشکلات کا شکار ہیں . میرے مشاہدے کے مطابق اس تاخیر کی کئی وجوہات ہیں . میں ایک بڑی وجہ ایڈووکیٹ کو بتاو¿ں گا، جو کہ فریقین کے نام پر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں لیکن کافی حد تک میں جوڈیشل افسران کو کارروائی کا ذمہ دار ٹھہراتا ہوں . ایک عدالت کو ایک ایڈووکیٹ کو ایڈجسٹ کرنا ہو گا . مجھے یقین ہے کہ آنے والے چیف جسٹس اپنی ٹیم کے ساتھ ہائی

. .

متعلقہ خبریں